بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کمیشن بنایا جائے، ڈاکٹر مہارنگ بلوچ
بلوچ رہنما ڈاکٹر مہارنگ بلوچ نے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کمیشن بناتے ہوئے صوبے میں سی ٹی ڈی اور ڈیتھ اسکواڈز کا خاتمہ کیا جائے اور وزارت داخلہ پریس کانفرنس کر کے ان جرائم پر معافی مانگے۔
اسلام آباد میں بلوچ یکجہتی کونسل کے مظاہرین نے پریس کلب کے باہر احتجاج کیا جس میں مظاہرین کے ساتھ ساتھ سیاسی و سماجی رہنماؤں اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
بلوچ رہنما ماہرنگ بلوچ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج بلوچستان کے رہنے والوں کے حقوق کے لیے ہے، ہم اسلام آباد لانگ مارچ کی شکل میں آئے اور ہمارے ساتھ خواتین بھی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم تربت سے اسلام آباد جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانے آئے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ جبری گمشدگیوں اور بلوچوں کے قتل عام کے خلاف سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان میں پنجاب پولیس نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاون کر کے انہیں گرفتار کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا، اسلام آباد پہنچ پر بلوچ خواتین اور مظاہرین پر تشدد کیا گیا، اسلام آباد چونگی نمبر 21 پر بلوچ خواتین پر تشدد کیا گیا۔
مہارنگ بلوچ نے کہا کہ بلوچ مارچ کے حق میں مختلف شہروں میں پرامن مظاہرین نے ساتھ دیا، بلوچ شہریوں کے قتل عام کے خلاف ہم اسلام آباد آئے ہیں لیکن آج اسلام آباد پریس کلب آنے والے مظاہرین کو روکا گیا، ہمارا مطالبہ ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کی جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر کمیشن بنایا جائے اور بلوچستان میں سی ٹی ڈی اور ڈیتھ اسکواڈز کا خاتمہ کیا جائے جبکہ وزارت داخلہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان جرائم پر معافی مانگے۔
بلوچ رہنما نے مزید مطالبہ کیا کہ تمام گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، پرامن مظاہرین کے خلاف ایف آئی آر ختم کی جائیں اور بلوچستان کے طلبا کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ بلوچ خواتین اور نوجوان کے خلاف ظلم کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی اور غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث دیگر ادارے بند کیے جائیں اور جبری طور پر لاپتا افراد کو بازیاب کرایا جائے۔
اس سے قبل گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ مذاکرات کے لیے اسلام آباد پہنچے اور ان کے مطالبات سننے کے بعد انہیں پورا کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
انہوں نے کہا کہ آپ کا پیغام سن لیا ہے، ہم بھی اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔
بعدازاں گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ مظاہرین سے مذاکرات کر کے واپس روانہ ہو گئے۔
بلوچوں سے سوتیلی ماں والا سلوک اب بند ہونا چاہیے، فرحت اللہ بابر
بلوچ یکجہتی کونسل کے احتجاج میں سابق رکن قومی اسمبلی علی وزیر کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر اور جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد بھی موجود تھے۔
اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر نے میڈیا سے گفتگو لرتے ہوئے کہا کہ بلوچ بنیادی انسانی حقوق مانگ رہے ہیں لیکن اسلام آباد اپنا حق مانگنے کے لیے آنے والے افراد پر تشدد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچوں سے سوتیلی ماں والا سلوک اب بند ہونا چاہیے، جبری گمشدگی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں آتا ہے اور جبری گمشدگیوں کے شکار افراد کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلط کام میں ملوث ہے تو اسے عدالتوں میں پیش کیا جائے لیکن اس طرح تشدد اور رکاوٹوں سے نفرتیں جنم لیتی ہیں۔
مظاہرین سے اظہار یکجہتی کے لیے موجود جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ مسنگ پرسنز انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی بدترین شکل ہے اور اگر ریاست نے یہی رویہ رکھا تو نتائج پریشان کن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معصوم بچیوں اور خواتین پر اسلام آباد پولیس کا تشدد قابل مذمت ہے اور معصوم افراد کے خلاف کریک ڈاون پر آئی جی اسلام آباد کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئین پر عمل کرتے ہوئے تمام جبری لاپتا افراد کو بازیاب کرایا جائے۔