عثمان ڈار کی والدہ نے کاغذات نامزدگی جمع کروادیے
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز نے عام انتخابات کے لیے سیالکوٹ میں کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق ریحانہ امتیاز الدین ڈار قومی اسمبلی کے حلقے این اے 71 اور صوبائی اسمبلی پی پی 47 سے الیکشن لڑیں گی۔
یاد رہے کہ 19 دسمبر کو عثمان ڈار کی والدہ نے سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف پر اپنے گھر پر حملہ کروانے کا الزام عائد کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ یہ ظلم کی انتہا ہے، آج پھر خواجہ آصف نے میرے گھر پر حملہ کروایا۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ میرے گھر کا دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہوئے، انہوں نے مجھے زدو کوب کیا، میرے سر سے چادر اتاری، میرے بال کھینچے، سوشل میڈیا پر اس کی ویڈیو موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے الیکشن کے کاغذات جمع کروانے جانا ہے، یہ میرے دل کی آواز ہے، میں نے حدیث و قرآن کے مطابق فیصلہ کیا ہے، کوئی مجھے ٹارچر کر کے اپنی من مانی نہیں کروا سکتا، میرے گھر پر انہوں نے میری قمیض کو پھاڑ ڈالا۔
انہوں نے خواجہ آصف کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ میرے گھر کو بلڈوزر سے ڈھیر کروا دو اور پھر میدان میں آؤ اور دیکھو میں تمہارے شیر کا کیا حشر کرتی ہوں، مجھے ہتھکڑیاں لگاؤ تب بھی کاغذات نامزدگی جمع کرواؤں گی، میں جیل میں بھی الیکشن لڑوں گی۔
والدہ عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ یہ میرا پیغام ہے آپ (خواجہ آصف) کو اور شہر سیالکوٹ کے عوام کو، آپ نے میرے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا سن کر 20 پولیس کے افسران کو آدھی رات کو میرے گھر پر بھیج دیا، میں چیف جسٹس صاحب سے انصاف چاہتی ہوں۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا تھا کہ عثمان ڈار کے گھر پر چھاپہ اشتہاری ملزم عمر ڈار کی گرفتاری کے لیے قانونی طریقے سے مارا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب چھاپہ مارا گیا تو گھریلو خواتین نے ناشائستہ زبان کا استعمال کیا، ہمارے جانے کے بعد یہ من گھڑت کہانی بنائی گئی کہ پولیس نے تشدد کیا ہے، ان تمام باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، کسی اشتہاری ملزم کو پناہ دینا یا ان کی مدد کرنا قانونی جرم ہے۔
بعد ازاں خواجہ آصف نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں خواجہ محمد آصف نے عثمان ڈار کی والدہ کی ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میرا ان واقعات سے کوئی تعلق نہیں ہے اور سیالکوٹ پولیس نے بھی اس واقعے کی مکمل وضاحت کر دی ہے جبکہ میں عثمان ڈار کے بجائے سیالکوٹ پولیس کے بیان کو ترجیح دوں گا۔‘