بالاچ متعدد معصوم افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا، سی ٹی ڈی
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) بلوچستان نے کہا ہے کہ دہشت گرد بالاچ متعدد معصوم افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا۔
سی ٹی ڈی کے بیان کے مطابق رواں سال بلوچستان لیبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بلوچ لیبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے تربت میں 158 دہشتگردانہ کارروائیاں کیں، ان کارروائیوں میں 66 افراد شہید جبکہ 30سےزائد زخمی ہوئے، سی ٹی ڈی بلوچستان نے ایک ماہ میں 8 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کو گرفتار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 20 نومبر کو انتہائی مطلوب دہشتگرد ’بالاچ ولد مولا بخش‘ کی گرفتاری اس کی کڑی ہے،گرفتاری کے وقت دہشتگرد بالاچ سے 5 کلوگرام بارودی مواد برآمد ہوا، یہ بارودی مواد تربت میں دہشتگرد کارروائیوں میں استعمال ہونا تھا، دہشتگرد بالاچ کی نشاندہی پرپسنی کے قریب خفیہ آپریشن کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران مزید دہشت گرد چھپے ہوئے تھے، آپریشن میں شدید فائرنگ کے تبادلے میں دہشتگرد بالاچ جہنم واصل ہوا، دوران تفتیش بالاچ نے بی ایل اے میں شمولیت اور ٹریننگ سے متعلق تمام تفصیلات بھی بتائیں، دہشتگرد بالاچ متعدد معصوم افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث تھا، دہشتگرد بالاچ نے سیکیورٹی فورسز کےخلاف متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 9 دسمبر کو سی ٹی ڈی کے مبینہ آپریشن میں مارے جانے والے نوجوان بالاچ بلوچ کے ورثا کی مدعیت میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تربت کے احکامات پر سی ٹی ڈی کے ایس ایچ او سمیت دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ڈان نیوز کو دستیاب مقدمے کی کاپی کے مطابق تربت سٹی پولیس اسٹیشن میں مقتول کے والد مولابخش کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
درخواست میں انہوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ میرے بیٹے کو 29 اکتوبر 2023 کی رات نامعلوم افراد نے اٹھا کر لے کسی نامعلوم مقام پر لے گئے تھے اور اسے حبس بے جا میں رکھا اور پھر 20 نومبر 2023 کو میرے بیٹے کے خلاف سی ٹی ڈی تھانہ تربت میں مقدمہ درج کیا گیا جس پر 21 نومبر 2023 کو تفتیشی افسر نے سیشن جج سے 10 دن کا جوڈیشل ریمانڈ حاصل کیا تھا۔
درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ میرا بیٹا سی ٹی ڈی کی زیر حراست جوڈیشل ریمانڈ میں تھا اور جعلی پولیس مقابلے میں تین دیگر افراد کے ہمراہ قتل کردیا گیا لہٰذا سی ٹی ڈی کے ریجنل آفیسر، تفتیشی افسر، ایس ای او اور لاک اپ انچارج کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔
دوسری جانب محکمہ داخلہ بلوچستان نے بالاچ مولا بخش کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کی تحقیقات کے لیے تشکیل کردہ پانچ رکنی فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کمیٹی کے سربراہ سیکریٹری فشریز عمران گچکی کو تبدیل کرتے ہوئے سیکریٹری بلدیات نور احمد پرکانی کو سربراہ مقرر کیا تھا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی میں ڈی آئی جی کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کیچ، ایس ایس پی گوادر اور لواحقین کی تجویز پر کسی ایک شخص کو رکن نامزد کیا گیا۔