• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

لاہور ہائیکورٹ کا شیر افضل مروت کو رہا کرنے کا حکم

شائع December 18, 2023
لاہور  ہائی کورٹ نے شیر افضل مروت کو رہا کرنے کا حکم دے دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز
لاہور ہائی کورٹ نے شیر افضل مروت کو رہا کرنے کا حکم دے دیا—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری نے شیر افضل مروت کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت کی، سماعت کے دوران نگران حکومت کی جانب سے خواجہ محسن عباس ایڈووکیٹ نے جواب جمع کروایا جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ شیر افضل مروت کی نظر بندی کے خلاف درخواست گزار متعلقہ فورم پر رجوع کریں۔

اس میں کہا گیا کہ شیر افضل مروت کی نظر بندی کا نوٹیفکیشن ڈپٹی کمشنر نے جاری کیا، ان کی نظر بندی کے خلاف پہلے درخواست حکومت کو دینی چاہیے، عدالت شیر افضل مروت کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست مسترد کرے۔

عدالت عالیہ نے حکومت پنجاب کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کے سامنے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد شیر افضل مروت کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے یہ حکم پی ٹی آئی رہنما کی مینٹننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دیا جب کہ 15 دسمبر کو جسٹس شہرام سرور چوہدری نے چیمبر میں درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اور پولیس کو نوٹس جاری کردیے تھے۔

شیر افضل مروت کی نظر بندی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، درخواست میں ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اور انسپیکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست کے مطابق شیر افضل مروت لاہور ہائی کورٹ بار میں خطاب کر کے واپس روانہ ہوئے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا، درخواست میں کہا گیا کہ شیر افضل مروت کی نظر بندی غیر قانونی و غیر آئینی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت شیر افضل مروت کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے کر ان کی رہائی کا حکم دے۔

یاد رہے کہ 14 دسمبر کو لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کو لاہور ہائی کورٹ کے باہر سے گرفتار کر لیا تھا، اطلاعات کے مطابق شیر افضل مروت لاہور ہائی کورٹ بار کے اجلاس میں شرکت کے بعد واپس روانہ ہوئے تو جی پی او چوک پر پولیس اہلکاروں نے انہیں روک لیا۔

اس موقع پر شیر افضل کے ہمراہ وکلا کی بڑی تعداد بھی موجود تھی، گرفتاری کے وقت ساتھی وکلا نے کچھ مزاحمت کی، اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما نے لاہور ہائی کورٹ میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی تاہم پولیس شیر افضل مروت کو گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئی۔

لاہور پولیس نے بتایا تھا کہ شیر افضل مروت کو نقض امن کا باعث بننے پر گرفتار کیا گیا ہے، 30 روز کے لیے ان کی نظر بندی کے احکامات جاری کیے گیے تھے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی شیر افضل مروت کو خیبر پختونخوا کے علاقے لوئر دیر میں مبینہ طور پر گرفتار کرنے کے بعد رہا کردیا گیا تھا، شیر افضل مروت باجوڑ جا رہے تھے کہ چکدرہ بائی پاس پر لوئر دیر پولیس نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ شیر افضل کو گزشتہ ماہ ہی پاکستان تحریک انصاف کا سینئر نائب صدر بنایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اکتوبر کے اواخر میں شیر افضل خان مروت پر سوشل میڈیا کے ذریعے مبینہ ریاستی اداروں کے خلاف عوام کو اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

ان کے خلاف شکایت شور کوٹ کے رہائشی عبدالمجید نے درج کروائی اور صدر پولیس تھانے میں 27 اکتوبر (منگل) کو اس کی ایف آئی آر درج کی گئی، تھانے کے ایک پولیس افسر نے شیر افضل مروت کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے کی تصدیق کی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024