• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

افغانستان ڈی آئی خان حملے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات، ملوث افراد کو حوالے کرے، ترجمان دفتر خارجہ

شائع December 14, 2023
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ بھارت دنیا بھر میں جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث ہے — فوٹو: ڈان نیوز
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ بھارت دنیا بھر میں جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث ہے — فوٹو: ڈان نیوز

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے افغانستان پر زور دیا ہے کہ ڈیرہ اسمعیل خان حملے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرے اور اس حملے میں ملوث لوگوں بشمول کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) رہنماؤں کو پاکستان کے حوالے کرے۔

اسلام آباد میں جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، کسی بھی تیسرے ملک میں کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت نہیں ہو رہی، پاکستان اس طرح کی خبروں کی سختی سے تردید کرتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کئی سال سے دہشت گردی کاشکارہے، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا نشانہ بن رہی ہیں، پاکستان نے افغانستان کو حال ہی میں ہونے والے حملےکی تفصیلات فراہم کی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے منسلک دہشت گرد گروپ نےاس حملے کی ذمہ داری قبول کی، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہیں افغانستان میں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے افغانستان پر زور دیا تھا کہ وہ ڈیرہ اسمعیل خان حملے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرے اور اس حملے میں ملوث لوگوں بشمول ٹی ٹی پی رہنماؤں کو پاکستان کے حوالے کرے، افغانستان نے ڈیرہ اسمعٰیل خان حملے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی رہنماؤں کی جانب سے دہشت گردی کی مذمت کرنے پر ان کا شکر گزار ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس بھیانک اور بزدلانہ حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، سیکیورٹی کونسل کے اراکین نے حملے میں ملوث دہشتگردوں، ان کے آرگنائزرز اور مالی امداد فراہم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔

’نگران وزیراعظم آج آزاد جموں کشمیر کا دورہ کریں گے‘

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم آج آزاد جموں کشمیر کا دورہ کریں گے، وزیر اعظم بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے، وزیر اعظم آزاد جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کریں گے، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مودی حکومت کی مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کی تصدیق ہے،بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے نے جمو ں و کشمیر کی متنازع حیثیت کو نظر انداز کیا ہے، بھارتی سپریم کورٹ کا مقبوضہ جموں و کشمیر پر کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے، کیونکہ یہ ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی تنازع ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی آئین کی کسی بھی شق کا اطلاق اس پر نہیں ہوتا، او آئی سی، چین اور ترکیہ نے بھی اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں میں ہے۔

ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کےفیصلے نےکشمیریوں کی حق خودارادیت کو نظر انداز کیا ہے، بھارت کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے میں مصروف ہے، پاکستان مسئلے کے حل کے لیے عالمی سطح پر کوششیں جاری رکھے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بھارت دنیا بھر میں جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث ہے، بھارتی جاسوسی کارروائیاں اب پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں پھیل گئی ہیں۔

آرمی چیف کا دورہ امریکا

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا بطور آرمی چیف امریکا کا یہ پہلا دورہ ہے، آرمی چیف کے دورہ امریکا سے قبل دفتر خارجہ سے مشاورت کی گئی، دفتر خارجہ نے دورے کی تیاری کے لیے آئی ایس پی آر اور دفاعی حکام سے مل کر مشاورت کی، اس قسم کے دوروں سے قبل دفتر خارجہ سے مشاورت کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان معمول کے دوستانہ تعلقات پر مبنی دورہ ہے، آرمی چیف اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے حکام سے ملاقات کریں گے۔

’چمن دھرنے پر پاکستان کا موقف بہت واضح ہے‘

ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ چمن دھرنے پر پاکستان کا موقف بہت واضح ہے، کسی بھی ملک کے اپنے ایمیگریشن قوانین ہوتے ہیں، پاکستان نے افغانستان کے لیے یکم نومبر سے ’ون ڈاکومینٹ پالیسی‘ متعارف کروائی ہے، اب افغان شہریوں کو ویزے کے بغیر پاکستان میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کا خیر مقدم کرتا ہے، جس میں غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا ہے، یہ قرارداد غزہ میں اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر لوگوں کے اشتعال اور بین الاقوامی اتفاق رائے کی عکاسی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024