• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

صحافی کے قاتل کو گرفتار نہ کیا گیا تو ’جیل بھرو تحریک‘ کا آغاز کرسکتے ہیں، پی ایف یو جے

شائع December 11, 2023
مظہر عباس نے کہا کہ جہاں شاعر، صحافیوں اور سیاستدانوں کا قتل ہوتا ہے وہاں انتخابات بے معنی ہوجاتے ہیں — فوٹو:عمیر علی
مظہر عباس نے کہا کہ جہاں شاعر، صحافیوں اور سیاستدانوں کا قتل ہوتا ہے وہاں انتخابات بے معنی ہوجاتے ہیں — فوٹو:عمیر علی

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے عہدیداران نے مقتول صحافی جان محمد مہر کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لانے کی صورت میں سندھ بھر میں ’جیل بھرو تحریک‘ چلانے کا عندیہ دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے حکومت سندھ کو اس بنیاد پر مجرموں پر ہاتھ ڈالنے میں ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ ملزمان کچے کے علاقے میں چھپے ہوئے ہیں جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ناقابل رسائی ہے۔

وہ پی ایف یو جے (افضل بٹ گروپ) کے صدر رشید انصاری کی زیر قیادت حیدرآباد یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے منعقد کردہ کنونشن سے خطاب کر رہے تھے۔

رشید انصاری کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا تو صحافی سندھ بھر میں ’جیل بھرو مہم‘ کا آغاز کرسکتے ہیں اور پھر پاکستان کی سطح تک جاسکتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ پی ایف یو جے فروری میں ہونے والے وفاقی ایگزیکٹو کونسل کے اجلاس میں ایسا فیصلہ لے گی جس کا انعقاد گوجرانوالہ میں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میکسیکو کے بعد پاکستان دنیا میں صحافیوں کے لیے خطرناک ترین ملک بن گیا ہے جہاں 148 صحافی مارے جا چکے ہیں، اگر صحافی ملزمان کو گرفتار کروانے میں ناکام ہوگئے تو مزید صحافی مارے جائیں گے اور اگر ملزمان کیفر کردار تک پہنچ گئے تو پھر کسی بھی صحافی کا قتل نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ ملزمان اپنے آپ کو بچانے کے لیے انسانی ڈھالوں کا استعمال کر رہے ہیں، یہ حکومت کی حکمت عملی ہے کہ ملزمان کو گرفتار کیا جائے، یہ صحافیوں کا مسئلہ نہیں کہ کچے کا علاقہ پولیس کے لیے ناقابل رسائی ہے۔

رشید انصاری نے تنبیہ کی کہ سیاستدانوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ انہیں الیکشن کے بعد منتخب ایوانوں میں واپس لوٹنا ہے اور اگر جان محمد مہر کے قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا تو انہیں صحافیوں کے محاصرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

کنوینر سندھ ایکشن کمیٹی مظہر عباس نے کہا کہ جہاں شاعر، صحافیوں اور سیاستدانوں کا قتل ہوتا ہے وہاں انتخابات بے معنی ہوجاتے ہیں، انہوں نے اسے معاشرے کے ضمیر کے قتل کا مسئلہ قرار دیا۔

مظہر عباس نے بتایا کہ جمہوریت اور سیاست ایک دوسرے سے جدا نہیں اور کوئی بھی یہ بات نہیں سوچ سکتا کہ انتخابات کے دوران صحافیوں کے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں۔

انہوں نے 19 دسمبر کو سندھ بھر میں احتجاج، 23 دسمبر کو بھوک ہڑتال اور 6 جنوری کو سکھر میں کنونشن کا اعلان کیا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کا حصہ ہے، اس کے باوجود حکومت سندھ مجرموں کو گرفتار نہیں کرسکی جو ان کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال اگست میں نجی سندھی اخبار اور ٹی وی چینل سے وابستہ سینئر صحافی جان محمد مہر کو سکھر میں موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔

علاقہ پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے جان محمد مہر پر متعدد گولیاں چلائیں، جو اپنی کار میں سفر کر رہے تھے۔

پولیس نے بتایا تھا کہ صحافی کے سر اور آنکھوں کے قریب گولیاں لگیں، انہیں تیزی سے تشویشناک حالت میں نجی ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ہسپتال ذرائع نے بتایا تھا کہ وہ سرجری کے دوران زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024