8فروری کو شدید برفباری ہو گی، الیکشن تین سے چار ہفتے ملتوی کردیے جائیں، امیر مقام
صوبہ خیبر پختونخوا میں مسلم لیگ(ن) کے صدر امیر مقام نے کہا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن، ہزارہ اور قبائلی علاقوں میں 8 فروری کو بہت زیادہ برفباری ہوتی ہے تو ان زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے انتخابات کو تین چار ہفتے ملتوی کرنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام ان فوکس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2013 میں بھی ملک میں سیکیورٹی کے لحاظ سے بہت برے حالات تھے لیکن اس کے باوجود الیکشن کا انعقاد کیا گیا تھا کیونکہ انتخابات کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
سیاسی جماعتوں کو انتخابی مہم کے دوران لاحق دہشت گری کے خطرے کے حوالے سے نگران وزیر داخلہ سرفرا بگٹی کے بیان پر امیر مقام نے کہا کہ دہشت گردی کا یہ خطرہ تو بعض لوگوں کو ہمیشہ رہتا ہے اور خیبر پختونخوا میں تو یہ خطرہ لاحق رہتا ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خود بٹگرام میں میرے جلسے میں خودکش حملہ ہوا تھا اور مجموعی طور پر چھ سات حملوں کا سامنا کیا لیکن زندگی چلتی رہتی ہے، الیکشن کے سوا اس ملک کے مسائل کا حل نہیں ہے۔
مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے کہا کہ سیکیورٹی کے مسئلوں سے قطع نظر ہمیں چند تحفظات ہیں کہ ملاکنڈ ڈویژن، ہزارہ اور قبائلی علاقہ جات سمیت بعض علاقوں میں 8 فروری کو بہت زیادہ برفباری ہوتی ہے تو ان زمینی حقائق کو دیکھتے ہوئے انتخابات کو تین چار ہفتے ملتوی کرتے ہوئے دو مارچ تک الیکشن کرائے جائیں تو اس میں زیادہ لوگ حصہ لے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے بحیثیت جماعت تو یہ مسئلہ نہیں اٹھایا لیکن دیگر کئی لوگوں نے اس مسئلے پر بات کی ہے تو اگر اسے تین ہفتے ملتوی کیا جائے تو زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں حصہ لے سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ امن کا مسئلہ ہمیشہ رہتا ہے اور فی الحال اس میں بہتری کے آثار نظر نہیں آرہے کہ یہ تین یا چار مہینے میں بہتر ہو جائیں گے۔
امیر مقام نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کی مسلم لیگ(ن) کی قیادت میں کوئی ناراضی نہیں ہے، ہم سب متحد ہیں، مہتاب عباسی ہمارے بڑے ہیں اور ایبٹ آباد کی سطح پر ان کے کچھ مقامی مسائل ہوں گے لیکن اس میں کوئی بڑی بات نہیں ہے۔
واضح رہے کہ امیر مقام پہلے سیاستدان نہیں جنہوں نے سردی اور موسمی حالات کے سبب انتخابات ملتوی کرنے کی بات کی ہے بلکہ ان سے قبل جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن بھی یہ بات کر چکے ہیں۔
اکتوبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ الیکشن اگر جنوری کے آخر میں ہوں گے تو آدھے ملک میں تو برفباری ہو گی، خضدار سے لے کر پورا بلوچستان، وزیرستان سے چترال تک، پورا سوات، کوہستان، ایبٹ آباد، مری تک سارے علاقے میں آبادی نہیں ہوتی اور یہ برفباری کی وجہ سے اپنے علاقوں سے نیچے اتر آتے ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر ایسے حالات میں الیکشن ہوتے ہیں تو کیا یہ لوگ ووٹ کا حق نہیں رکھیں گے، ہم خواتین کے بارے میں کہتے ہیں کہ اتنے فیصد پولنگ اسٹیشن پر ووٹ نہ پڑے تو الیکشن دوبارہ کرائے جائیں گے لیکن جہاں انسان ہی نہ ہوں تو کیا ان کا ووٹ ڈالنے کا کوئی حق نہیں۔