پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 23 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی کمی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر یکم دسمبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران 23 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کم ہو کر 7 ارب ڈالر رہ گئے، جس کی وجہ قرضوں کی اقساط اور سود کی ادائیگی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا گیا کہ ملک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب 10 کروڑ ڈالر ہیں، جس میں کمرشل بینکوں کے پاس موجود 5 ارب 9 کروڑ ڈالر بھی شامل ہیں، اسٹیٹ بینک کے پاس وسط جولائی سے اب تک ایک ارب 70 کروڑ کم ہو چکے ہیں۔
شرح تبادلہ مستحکم نظر آتی ہے لیکن قرضوں اور سود کی ادائیگی بڑھ رہی ہے جبکہ غیر ملکی کرنسی کی آمد نمایاں طور پر بہتر نہ ہونے کی وجہ سے معاشی صورتحال کے حوالے سے صورتحال خطرناک ہوسکتی ہے۔
عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائزر نے حال ہی میں اقتصادی ماہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت خراب انسانی ترقی کے نتائج اور بڑھتی ہوئی غربت کے باعث کم شرح نمو کے جال میں پھنسی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال پاکستان کو موسمیاتی جھٹکوں کے لیے انتہائی خطرے سے دوچار کر دیتی ہے، جس میں ترقی کے لیے مالی وسائل کی کمی ہے اور بین الاقوامی تجربہ بتاتا ہے کہ ملکی قرضوں کی ری پروفائلنگ ہمیشہ اس وقت تک کام نہیں کرتی جب تک کہ تیز اور پائیدار اسٹرکچرل اصلاحات سے منسلک نہ ہو۔