لاہور ہائیکورٹ: پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کا انٹراپارٹی انتخابات کا فیصلہ چیلنج کردیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے الیکشن کمیشن کا انٹراپارٹی انتخابات کرانے کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی اور پارٹی کے سابق چیئرمین کی جانب سے آئینی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔
آئینی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ گزشتہ برس 10 جون کو قانون اور آئین کے مطابق پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات ہوئے تھے، لیکن الیکشن کمیشن نے 20 دن کے اندر دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کا غیر قانونی حکم دیا۔
پی ٹی آئی نے درخواست میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا حکم غیر قانونی اور آئین کے بھی منافی ہے لہٰذا عدالت اس حکم کو کالعدم اور 10 جون 2022 کو کرائے گئے انٹرا پارٹی الیکشن درست قرار دے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 23 نومبر کو حکم دیا تھا کہ تحریک انصاف بلے کو اپنے انتخابی نشان کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے 20 دن کے اندر اندر پارٹی انتخابات کرائے۔
الیکشن کمیشن کے حکم کے بعد پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ عمران خان قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور گوہر خان ان کی جگہ چیئرمین کا الیکشن لڑیں گے۔
جس کے بعد پی ٹی آئی نے 2 دسمبر کو انٹراپارٹی انتخابات کرائے تھے جہاں بیرسٹر گوہر خان کو عمران خان کی جگہ پی ٹی آئی کا نیا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی نے انٹراپارٹی انتخاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ پی ٹی آئی کے چیئرمین اور عمرایوب خان مرکزی جنرل سیکریٹری منتخب ہوگئے ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ یاسمین راشد پی ٹی آئی پنجاب، منیر احمد بلوچ پی ٹی آئی بلوچستان، علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا اور حلیم عادل شیخ پی ٹی آئی سندھ کے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
نیاز اللہ نیازی نے بتایا تھا کہ انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لینے والوں کا ایک پینل ہے اور تمام امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوگئے ہیں۔