جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین رشوت نہیں دیتے تو کام میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے، حافظ نعیم الرحمٰن
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے الزام لگایا ہے کہ جماعت اسلامی کے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو کام کرنے سے روکا جا رہا ہے، نگران حکومت بھی رکاوٹ ڈال رہی ہے، ٹاؤن چیئرمین رشوت نہیں دیتے تو کام میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج تک کی تاریخ میں ٹرانزیشن کا عمل مکمل نہیں ہوا، سندھ ہائی کورٹ نے ڈیڑھ ماہ قبل حکم دیا تھا مگر عمل درآمد نہیں ہوا، عدالت نے حکم دیا تھا کہ یوسیز کو بااختیار بنایا جائے، آج تک ڈی فنکٹ یو سیز کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ یوسیز کو پانچ لاکھ روپے دیتے ہیں، پونے پانچ لاکھ تنخواہوں میں چلا جاتا ہے،کالعدم یوسیز کے عملے اور انتظامات کو منتقل نہیں کیا گیا، انیس جون تک کونسل بننے کا عمل مکمل ہوگیا مگر ٹرانزیشن مکمل نہیں ہوسکی، چیف سیکریٹری کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے، لگتا ہے نگران حکومت پیپلز پارٹی کی ایکسٹینشن ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ نگران حکومت بھی رکاوٹ ڈال رہی ہے، ہم ایک سو سے زائد یوسی میں کامیاب ہوئے مگر قبضہ کرلیا گیا، جو یوسیز ہم نے بچالی، اس کو بھی کام سے روکا جارہا ہے، ٹاؤن چیئرمین رشوت نہیں دیتے تو کام میں رکاوٹ ڈالی جاتی ہے، ہمارے لوگ جہاں جہاں ہیں وہاں بھرپور کام ہورہا ہے، پارکس بن رہے ہیں، جماعت اسلامی کے ٹاؤنز میں صفائی کا نظام چالیس فیصد تک ٹھیک ہوگیا ہے، دیگر اداروں کو ٹاؤنز کے ماتحت کردیا جائے تو اس شہر کو چار چاند لگا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یو سیز کو رقم بہت کم دی جارہی ہے، کراچی کی ڈیڑھ کروڑ آبادی ایم کیو ایم اور مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے کھالی، جو آبادی بچی ہے اس کو بھی نا ہونے کے برابر رقم دی جارہی ہے، یہ زیادتی کراچی کے ساتھ نہیں ہوں دیں گے، ہم اپنا کیس لے کر عدالت آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں کونسل کا اجلاس ہوا مگر بجٹ پیش نہیں ہوا، بات چیت تین چار مرتبہ ہوگئی مگر پیپلز پارٹی نے اس اجلاس میں بھی بجٹ نہیں رکھا، اب بجٹ کو نہیں رکھا گیا تو پیپلز پارٹی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ کونسل کے اجلاس کے لیے حکمت عملی بنالی ہے، کراچی کے عوام کا مقدمہ وہاں رکھیں گے۔