• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

انتخابی شیڈول کا اعلان مقررہ وقت پر کیا جائے گا، الیکشن کمیشن نے پشاور ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا

شائع December 6, 2023
عدالت نے الیکشن شیڈول کے باضابطہ اعلان کے بعد اسے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی—فائل فوٹو: ڈان آرکائیو
عدالت نے الیکشن شیڈول کے باضابطہ اعلان کے بعد اسے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی—فائل فوٹو: ڈان آرکائیو

الیکشن کمیشن نے پشاور ہائی کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ قانون کے تحت عام انتخابات کے شیڈول کا اعلان 8 فروری کو پولنگ کے دن سے کم از کم 54 روز پہلے کیا جانا ہے، اس لیے الیکشن کمیشن کے پاس اس کے لیے ابھی کافی دن باقی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے الیکشن شیڈول کے باضابطہ اعلان کے بعد اسے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔

یہ ہدایات جسٹس عبدالشکور اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل بینچ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے ملک بھر میں حلقہ بندیوں اور عام انتخابات میں تاخیر کے خلاف چند ماہ قبل دائر درخواست کی سماعت کے دوران جاری کیں۔

درخواست وکیل نعیم احمد خٹک نے اگست میں دائر کی تھی جس میں حلقہ بندیوں کے لیے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کیا گیا تھا اور آئین کے آرٹیکل 224 کے تحت انتخابی مدت کی پاسداری کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

درخواست گزار نے بعد ازاں درخواست دائر کی جس میں الیکشن کمیشن کو الیکشن شیڈول کے اعلان کے لیے عدالت کی جانب سے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی۔

انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اور الیکشن کمیشن کے 4 اراکین کے خلاف آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت 14 مئی 2023 کو پنجاب میں انتخابات کرانے کے سپریم کورٹ کے احکامات کی ’خلاف ورزی‘ پر توہین عدالت کی کارروائی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ علی عظیم آفریدی پیش ہوئے اور انہوں نے اصرار کیا کہ مدعا علیہ سمیت متعلقہ افراد قانون کے مطابق شفاف اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے ذمہ دار ہیں لیکن وہ اس میں تاخیر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کو 10 اگست 2023 کو تحلیل کر دیا گیا تھا اور آئین کے تحت اس کے تحلیل ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کرائے جانے چاہیے تھے۔

وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 17 اگست کو ایک نوٹیفکیشن اور ایک نیوز ریلیز جاری کر کے ایک باقاعدہ منصوبہ ترتیب دیا تھا جس کے ذریعے ملک میں انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کی اجازت دی گئی تھی۔

ایڈووکیٹ علی عظیم آفریدی نے استدلال کیا کہ الیکشن کمیشن کا کالعدم نوٹیفکیشن غیرضروری اور آئین اور قانون کے خلاف ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نوٹیفکیشن لوگوں کے بنیادی حقوق کے ضامن آئین کی دفعات پر اثر انداز ہوا، بروقت انتخابات کا انعقاد آئینی حق ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ الیکشن کمیشن نے اب 8 فروری کو انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے لیکن ابھی تک شیڈول جاری نہیں کیا۔

الیکشن کمیشن کے وکیل محسن کامران صدیق نے استدلال کیا کہ درخواست غیرمؤثر ہوگئی کیونکہ درخواست گزار نے حلقہ بندی کے عمل کو چیلنج کیا جو پہلے ہی مکمل ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت الیکشن شیڈول کا اعلان کرنے میں ابھی کئی دن باقی ہیں، جب بھی شیڈول جاری ہوگا تو یہ سب کو معلوم ہو جائے گا۔

درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ علی عظیم آفریدی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابی شیڈول کا اعلان کرنا آئینی تقاضا ہے، جب قانون کسی چیز کو کسی خاص طریقے سے کرنے کا تقاضا کرتا ہے تو اسے اسی طرح ہونا چاہیے کیونکہ قانون کے حکم سے متصادم کوئی بھی چیز غیرقانونی ہونے کی وجہ سے ممنوع سمجھی جائے گی۔

انہوں نے اصرار کیا کہ الیکشن کمیشن کے پاس آئین کے تحت انتخابی شیڈول کے اجرا میں تاخیر کا کوئی اختیار نہیں ہے۔

درخواست میں سیکریٹری الیکشن کمیشن، چیف الیکشن کمشنر، الیکشن کمیشن کے 4 اراکین اور سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری کو نامزد کیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024