افغان طالبان کو مکمل سفارتی تعلقات سے پہلے اصلاحات کرنا ہوں گی، چین
چین نے کہا ہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت کو مکمل سفارتی تعلقات حاصل کرنے سے پہلے سیاست میں اصلاحات متعارف کروانے، سیکیورٹی کی صورتحال بہتر کرنے اور ہمسایہ ممالک سے تعلقات ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بیجنگ نے باضابطہ طور پر افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے، حالانکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے سفیروں کی میزبانی کرتے ہیں اور سفارتی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین ہمیشہ یہ سمجھتا ہے کہ افغانستان کو بین الاقوامی برادری سے خارج نہیں کرنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ افغانستان بین الاقوامی برادری کی توقعات پر مزید پورا اترتے ہوئے ایک کھلے اور جامع سیاسی ڈھانچے کو تشکیل دے گا اور اعتدال پسند اور مستحکم ملکی اور خارجہ پالیسی نافذ کرے گا۔
وانگ وین بن نے بتایا کہ چین نے کابل سے پختہ عزم کے ساتھ تمام دہشت گرد فورسز کا مقابلہ کرنے، دنیا کے تمام ممالک بالخصوص ہمسایوں کے ساتھ ہم آہنگی سے رہنے اور عالمی برادری کے ساتھ جلد از جلد مل کر چلنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ تمام فریقین کے تحفظات پر سخت ردعمل آتا ہے تو قدرتی طور پر افغان حکومت کو سفارتی طور پر تسلیم کرلیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اگست 2021 میں امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان کی حکومت کو کسی بھی ملک نے سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا، تاہم کابل اور بیجنگ نے کچھ تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
افغانستان کے نئے حکمرانوں نے وعدہ کیا تھا کہ ملک کو عسکریت پسندوں کے اڈے کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا اور اس کے بدلے میں چین نے تعمیر نو کے لیے اقتصادی مدد اور سرمایہ کاری کی پیشکش کی۔
چین کی وزارت خارجہ نے اس سال جاری ہونے والے افغانستان کے بارے میں ایک پیپر میں کہا تھا کہ وہ افغان عوام کے آزادانہ انتخاب، مذہبی عقائد اور قومی رسم و رواج کا احترام کرتے ہیں۔