• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

عمر شریف کی بیوہ کے شوہر کی بیماری اور موت سے متعلق ہوشربا انکشافات

شائع November 27, 2023
—فائل فوٹو: فیس بک
—فائل فوٹو: فیس بک

کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف کی دوسری برسی کے موقع پر ان کی دوسری بیوی زرین عمر نے اداکار کی بیماری اور موت سمیت ان کی بیٹی کے غیر قانونی گردوں کی پیوندکاری سے متعلق ہوشربا انکشافات کرکے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔

عمر شریف 4 اکتوبر 2021 کو پاکستان سے امریکا لے جاتے ہوئے جرمنی میں انتقال کر گئے تھے، اس وقت بتایا گیا تھا کہ انہیں امراض قلب، گردوں اور ذیابیطس کی بیماری ہے۔

اب ان کی موت کے دو سال بعد ان کی بیوہ زرین عمر نے ان کی بیماری اور موت سمیت دیگر معاملات پر انکشافات کرکے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔

زرین عمر نے ’سما ٹی وی‘ کے کرائم پروگرام میں بات کرتے ہوئے نہ صرف عمر شریف کی بیماری بلکہ ان کی اکلوتی صاحبزادی حرا عمر کی موت اور ان کی غیر قانونی گردوں کی پیوندکاری سے متعلق بھی نئے انکشافات کردیے۔

پروگرام میں زرین عمر نے دعویٰ کیا کہ عمر شریف کی اکلوتی صاحبزادی کی غیر قانونی پیوندکاری ان کے بیٹے جواد عمر نے کروائی۔

انہوں نے بتایا کہ عمر شریف نے اس وقت کے وفاقی وزرا اور پنجاب حکومت کے وزرا سمیت اعلیٰ عہدیداروں سے بھی مدد طلب کی جب کہ بیٹے جواد عمر کا گردہ بہن کے ساتھ میچ کر گیا تھا لیکن انہوں نے گردہ عطیہ نہیں کیا۔

ان کے مطابق جس وقت حرا عمر ڈائلاسز پر تھیں تب عمر شریف کچھ پروگرامات کرنے کے لیے امریکا گئے اور وہ بیٹی کے اکاؤنٹ میں ایک کروڑ روپے جمع کرواکر گئے، پیچھے سے بیٹے جواد عمر نے اسمگلر ڈاکٹر فاروق سے مل کر غیر قانونی پیوندکاری کے انتظامات کیے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جواد عمر نے اسمگلر ڈاکٹر کو 30 سے 35 لاکھ روپے دیے، بقیہ رقم خود رکھی اور بہن کو ٹرانسپلانٹ کے لیے ڈاکٹروں کے کہنے پر لاہور سے آزاد کشمیر منتقل کیا، جہاں ایک کمرے میں حرا ترین کا آپریشن کرکے انہیں فوری طور پر وہاں سے نکال دیا گیا۔

ان کے ساتھ پروگرام میں موجود سما ٹی وی کے بیورو چیف نے بتایا کہ حرا ترین کو آزاد کشمیر سے واپس لے کر آنے کے بعد ان کی طبیعت خراب ہوگئی، جنہیں جواد عمر نجی ہسپتال میں لے گئے، جہاں انتظامیہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو آگاہ کیا کہ ان کے پاس غیر قانون پیوندکاری کا مریض آیا ہے۔

ٹی وی چینل کے بیورو چیف کے مطابق ان کی مداخلت پر ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں نے فوری طور کارروائی معطل کی اور مریض کا علاج کرنے کی اجازت دی لیکن بدقسمتی سے حرا عمر کی طبیعت بہت خراب ہوگئی اور وہ رات تک انتقال کر گئیں۔

بیوہ کے مطابق جب وہ اور عمر شریف امریکا میں تھے تب انہیں حرا کے انتقال کی خبر دی گئی اور وہ فوری طور پر واپس آئے۔

پروگرام کے دوران زرین عمر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ بیٹے جواد عمر نے والد کے ساتھ ایک اور دھوکا بھی کیا اور غلطی بیان کرواکے حرا کا نکاح ان کے بوائے فرینڈ مسیحی لڑکے سے کروادیا اور اداکار کو جھوٹ بولا کہ لڑکے نےہی حرا کے لیے گردہ عطیہ کیا ہے اور انہوں نے نکاح کی شرط پر گردہ دیا تھا۔

زرین عمر نے الزام عائد کیا کہ بیٹے نے والد کے ساتھ جھوٹ پر جھوٹ بولے اور بہن کو اپنا گردہ عطیہ کرنے کے بجائے ان کا غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کرواکر انہیں موت کے منہ میں جھونکا۔

اسی دوران سما ٹی وی کے بیورو چیف نے دعویٰ کیا کہ بعد عمر شریف کے صاحبزادے نے ٹرانسپلانٹ کرنے والے ڈاکٹرز سے مزید پیسے لے کر انہیں پہچاننے سے ہی انکار کردیا اور اسمگلر سزا سے بچ گئے۔

عمر شریف کی زندگی کے لیے ڈاکٹروں نے 20 دن دیے تھے

پروگرام کے دوران زرین عمر نے بتایا کہ بیٹی کی موت کے بعد عمر شریف بیمار رہنے لگے تھے، انہیں شدید قسم کا ہارٹ اٹیک ہوا تھا، جس کے بعد انہیں جب علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا تو انہوں نے انہیں بیرون ملک لے جانے کا مشورہ دیا۔

زرین عمر کے مطابق کراچی کے نجی ہسپتال کے ڈاکٹروں نے واضح کیا تھا کہ انہیں جو مسئلہ لاحق ہے، اس کا آپریشن پاکستان میں نہیں ہوسکتا، اس کے لیے یہاں نہ تو معالج موجود ہیں اور نہ ہی آلات ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے جرمنی، سعودیہ اور امریکا میں سے کسی ایک ملک لے جانے کا مشورہ دیا تھا لیکن بعد ازاں میڈیا پر خبریں آنے کے بعد بھارت کے ڈاکٹروں نے انہیں وہاں آنے کی دعوت دی تھی اور وہاں عمر شریف کو لے جاتے تو شاید وہ بچ سکتے تھے، کیوں کہ بھارت سب سے قریب تھا۔

زرین عمر نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ بیٹے کی غفلت اور نخروں کی وجہ سے ہی عمر شریف کو بیرون ملک لے جانے میں تاخیر ہوئی اور جواد عمر نے ہی ضد کرکے کہا کہ والد کو امریکا لے جانا ہے، جس وجہ سے تمام انتظامات میں تاخیر اور مشکل ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ جرمنی پہنچنے سے قبل ہی عمر شریف بے ہوش ہوچکے تھے اور ڈاکٹروں نے انہیں امریکا منتقل کرنے سے انکار کرتے ہوئے انہیں جرمنی میں ہی رکھا، جہاں وہ زندگی کی بازی ہار گئے۔

زرین عمر نے عمر شریف کو علاج کے لیے بیرون ملک منتقل کیے جانے کے معاملے پر ہونے والی تاخیر اور مشکلات کا ذمہ دار بھی جواد عمر کو قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ان کی جانب سے کھڑی کی گئی مشکلات کی تحقیق کے لیے تفتیش کی جائے۔

انہوں نے بتایا کہ والد کی انتقال کے بعد جواد عمر امریکا منتقل ہو چکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024