• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

پی ٹی آئی کو انتخابی نشان ’بلا‘ برقرار رکھنے کیلئے 20 دن کے اندر پارٹی انتخابات کرانے کا حکم

شائع November 23, 2023
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق 70 روز قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق 70 روز قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا — فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کو 20 روز میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا حکم دے دیا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق 70 روز قبل محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق پانچ سماعتیں کیں، بیرسٹر گوہر علی خان پاکستان تحریک انصاف کے وکیل کے طور پر پیش ہوتے رہے۔

الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق پی ٹی آئی کو 2 اگست کو نوٹس جاری کیا تھا، نوٹس انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر پی ٹی آئی کو بلے کے نشان کے لیے نااہل قرار دینے سے متعلق تھا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا، نوٹس میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے پارٹی آئین 2022 کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے۔

شوکاز نوٹس پر مناسب جواب نہ دینے پر بلے کا نشان واپس لیے جانے کے قانون سے آگاہ کیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے اعترضات پر مؤقف اختیار کیا تھا کہ جون 2022 میں انٹرا پارٹی الیکشن پارٹی آئین 2019 کے مطابق کروا کر تفصیلات جمع کردی تھیں۔

پی ٹی آئی کی قیادت نے نیا پارٹی آئین ستمبر 2022 میں الیکشن کمیشن کو جمع کرایا، الیکشن کمیشن کے اعتراض کے بعد نیا پارٹی آئین واپس لے لیا تھا، الیکشن کمیشن میں پارٹی قیادت کی طرف سے بیان حلفی بھی جمع کرا دیا گیا تھا۔

آج جاری کیے گئے فیصلے میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کو 20 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دینے کے ساتھ سات دن میں رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرانے کی ہدات کی ہے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ پارٹی اپنے مروجہ آئین 2019 کے مطابق 10 جون 2022 کو منعقدہ انٹرا پارٹی الیکشن مبینہ طور پر شفاف، منصفانہ اور منصفانہ کرانے میں ناکام رہی جو کہ انتہائی متنازع، قابل اعتراض ہے جسے ہر گز قبول نہیں کیا جا سکتا تھا۔

آج کے فیصلے سے بہت دکھ ہوا، بیرسٹر گوہر علی خان

فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر نے مایوسی کا اظہار کیا، الیکشن کمیشن کے باہر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے سے بڑا دکھ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی خاص مقصد کے لیے اس فیصلے میں تاخیر کی گئی، بلے کا نشان ہمارے پاس رہے گا، اس حکم کو ہم مناسب فورم پر چیلنج کریں گے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 2 اگست کو جاری کردہ اپنے ایک نوٹس میں انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد میں ناکامی پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 4 اگست کو اپنے دفتر طلب کر لیا تھا اور کہا تھا کہ حکم کی عدم تعمیل پر پارٹی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 2 اگست کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کی حتمی وارننگ دی تھی اور کہا تھا کہ بصورت دیگر پارٹی کو انتخابی نشان حاصل کرنے کے لیے نااہل قرار دیا جاسکتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے اپنے نوٹس میں عمران خان کو 4 اگست کو طلب کیا تھا اور کہا تھا کہ حکم کی عدم تکمیل پر پارٹی کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔

جاری نوٹس میں الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ آپ کی پارٹی کے الیکشن 13 جون 2021 کو ہونے تھے جس کے لیے آپ کو 24 مئی 2021 کو نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا، لیکن اس کے باوجود آپ نے انٹراپارٹی الیکشن کا انعقاد نہیں کیا۔

اس میں کہا گیا تھا کہ اس کے بعد الیکشن کے انعقاد میں ناکامی پر آپ کو 27 جولائی 2021 کو بھی شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا جس پر آپ نے 24 اگست 2021 کو خط لکھ کر انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد کے لیے ایک سال کا وقت مانگا تھا جو آپ کو دے دیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ آپ کو اس کے بعد انٹراپارٹی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے یاد دہانیوں کے متعدد نوٹس ارسال کیے گئے لیکن آپ نے ان کا کوئی جواب نہیں دیا اور مئی 2022 کو آخری نوٹس جاری کیا گیا، جس میں واضح کیا گیا تھا کہ 13 جون 2022 تک انٹرا پارٹی الیکشن کی تاریخ میں اب مزید توسیع نہیں ہوگی۔

اس میں کہا گیا تھا کہ آپ کی پارٹی کے چیف الیکشن کمشنر جمال اکبر انصاری نے آرٹیکل 5 کی ترمیم کے ساتھ پارٹی کا نیا آئین اور انٹراپارٹی الیکشن کے ساتھ ساتھ اس کے دستاویزات جمع کرائے تھے، لیکن جانچ کے دوران اس میں نقائص پائے گئے تھے اور گزشتہ سال جون میں واپس پارٹی کو بھیج دیا گیا تھا۔

اس کے جواب میں پارٹی نے انٹرا پارٹی دستاویزات کے ساتھ پارٹی کے عہدوں کے نوٹی فکیشن کے حامل فارم 65 کو جولائی 2022 میں جمع کرایا تھا، لیکن اس میں بھی نقائص پائے گئے تھے اور ان نقائص کو دور کرنے کے لیے واپس پارٹی کو بھیج دیا گیا تھا۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 28 مارچ 2023 کو الیکشن کمیشن کے اجلاس کے دوران پارٹی آئین میں ترمیم اور انٹرا پارٹی انتخابات کی دستاویزات کا معاملہ زیر بحث آیا تھا جس میں آپ کے پارٹی کے چیف الیکشن کمشنر نے بیرسٹر گوہر علی کے ہمراہ پارٹی کا یہ فیصلہ ہم تک پہنچایا تھا کہ پارٹی اپنے آئین میں کی گئی تبدیلیوں سے دستبردار ہو رہی ہے۔

اس میں کہا گیا تھا کہ آپ کے انٹرا پارٹی الیکشن 13 جون 2021 سے زیر التوا ہیں اور 2021 سے 2022 تک دی گئی ایک سال کی توسیع کے باوجود آج تک آپ انٹرا پارٹی الیکشن کرانے سے قاصر ہیں۔

الیکشن کمیشن کے مطابق اگر کوئی سیاسی جماعت انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہتی ہے تو قانون کے تحت اسے اس کے انتخابی نشان سے نااہل کیا جا سکتا ہے۔

کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے کہا ہے کہ وہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 215 (4) کے تحت الیکشن کمیشن کے سامنے 4 اگست 2023 کو پیش ہوں اور ایسا کرنے میں ناکامی پر آپ کی پارٹی کو آئندہ الیکشن میں انتخابی نشان کے لیے نااہل کیا جا سکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024