غیر قانونی تارکین وطن کے انخلا پر اقوام متحدہ کے ادارے کا اظہار تشویش
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے پاکستان کی جانب سے غیر دستاویزی غیر ملکی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے حکم پر تشویش کا اظہار کردیا کیونکہ ان احکامات سے رجسٹرڈ مہاجرین اور درست دستاویزات کے حامل دیگر افغان شہریوں پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی نمائندہ فلپا کینڈلر نے جنیوا میں اقوام متحدہ کے یورپی ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ افغانستان میں بڑے پیمانے پر واپسی انسانی بحران میں مزید اضافہ کر رہی ہے کیونکہ بعض مقامات پر موسم سرما کا درجہ حرارت منفی 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق 3 اکتوبر کو پاکستان کی جانب سے وطن واپسی کے منصوبے کے اعلان کے بعد سے 3 لاکھ 74 ہزار افراد افغانستان واپس لوٹ چکے ہیں، فلپا کینڈلر نے کہا کہ ہم پاکستان میں افغان باشندوں کی گرفتاری اور ملک بدری میں غیر معمولی اضافہ دیکھ رہے ہیں، افغانستان لوٹنے والے بہت سے لوگ غیر محفوظ ہیں، ان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جنہیں مناسب پناہ گاہ فراہم کیے بغیر چھوڑ دیا گیا تو سخت سردی میں ان کی جانیں جاسکتی ہیں۔
انہوں نے وضاحت دی کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جن افغان باشندوں کا انٹرویو کیا گیا ان کا کہنا تھا کہ وہ گرفتاری اور حراست کے خوف کی وجہ سے جلدی میں جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام رجسٹرڈ اور صحیح دستاویزات کے حامل افغان شہری ملک بدری کے عمل میں شامل نہیں ہیں مگر اعلانات اور کارروائیوں نے گھبراہٹ کا احساس پیدا کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کی نمائندہ کا کہنا تھا کہ ہم بار بار اپنے اس مطالبے کو دہرا رہے ہیں کہ پاکستان میں چاہے ان کی کوئی بھی قانونی حیثیت ہو مگر افغانستان واپسی رضاکارانہ، محفوظ اور باعزت طریقے سے ہونی چاہیے، ہم نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی تحفظ کے مستحق افراد کی شناخت کے لیے اسکریننگ میکانزم قائم کریں۔