• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

خواتین کے حقوق کی مہم مرد کے خلاف نہیں پدرانہ نظام کے خلاف ہے، ثانیہ سعید

شائع November 22, 2023
فوٹو: اسکرین شاٹ
فوٹو: اسکرین شاٹ

سینئر اداکارہ ثانیہ سعید نے انتہائی اہم موضوع عورت مارچ پر بات کرتے ہوئے کچھ ضروری نکات اور مسائل کی نشاندہی کی، انہوں نے کہا کہ خواتین کی مہم مرد کے خلاف نہیں بلکہ پدرانہ نظام کے خلاف ہے۔

حال ہی میں سینئر اداکارہ نے ایف ایچ ایم کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے عورت مارچ اور خواتین کے حقوق جیسے اہم موضوع پر تفصیلی گفتگو کی۔

ثانیہ سعید نے فیمینزم اور برابری سے متعلق اپنے نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ خواتین کے حقوق مردوں کو نیچا دکھانے کے لیے نہیں، بلکہ انہیں پدرانہ نظام کے خلاف بااختیار بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں، جس سے مرد اور عورت دونوں کو بے شمار نقصانات کا سامنا ہے۔

ثانیہ سعید نے پوڈکاسٹ کے شروع میں چڑیا گھر میں جانوروں کے ساتھ انسان کے بُرے سلوک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تمام چڑیا گھروں کو فوری طور پر بند ہوجانا چاہیے، چڑیا گھر میں زیادہ تر بچے بُرا سلوک کرتے ہیں، بچے جانوروں کے سامنے شور مچاتے ہیں، پتھر مارتے ہیں، کچرا پھینکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’جتنی بے رحمی والدین نے بچوں کے ساتھ کی ہے آج وہی بچے معاشرے کے سامنے ظاہر کررہے ہیں، میں ایک بچے کو دیکھ کر بتاسکتی ہوں کہ اس کے ساتھ کتنا بُرا سلوک ہوا ہے، 99 فیصد بچوں کی بات نہیں سنی جاتی، بچے معاشرے کے بیج ہیں، مستقبل میں یہ تناور درخت بنتا ہے، ان کی حفاظت کرنی چاہیے۔ ’

ثانیہ سعید نے کہا کہ بہت دیر ہوچکی ہے، معاشرے میں تبدیلی آجانی چاہیے تھی، ہمیں مسائل کو سمجھ کر ردعمل دینا چاہیے، سوشل میڈیا پر صرف لائکس اور ویوز کی خاطر مسائل پر بے کار تبصرے اور ردعمل نہیں دینا چاہیے، کسی بات پر متفق ہونا مسئلہ نہیں بلکہ طریقہ کار غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے میں یہ غلط تصور ہے کہ خواتین کے حقوق صرف خواتین سے متعلق ہیں، ’خواتین کے حقوق انسانی حقوق کے بارے میں ہیں، یہ مرد کے خلاف لڑائی نہیں بلکہ پدرانہ نظام کے خلاف لڑائی ہے، جو مرد اس بات کو قبول نہیں کرتے کہ انہیں بھی اس سے منفی اثر ہورہا ہے۔

اداکارہ نے کہا کہ ’اسی نظام نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ مرد سخت مزاج، سخت گیر، اظہار رائے نہ کرنے والا، تمام بوجھ اکیلے اٹھانے والا بنے، عورت مارچ کی مہم مرد سے یہ مطالبہ کرتی ہیں کہ میاں بیوی اس بوجھ کو بانٹیں، ایک دوسرے کو وقت دیں۔

انہوں نے کہا کہ عورت مارچ کی لڑائی مرد اور عورت کے درمیان نہیں بلکہ پدرانہ نظام، ایک سوچ، نظریے کے خلاف لڑائی ہے اور اس نظام میں کچھ خواتین بھی شامل ہیں جو دوسری عورتوں کو مشورہ دیتی ہیں کہ شوہر جو کہے وہ مان لینا، شوہر کی مار برداشت کرتی رہو، گھر سے باہر مت جانا، یہ ساری باتیں عورت ہی دوسری عورت کو سکھاتی ہے۔

ثانیہ سعید نے کہا کہ جن لوگوں کی زندگیاں اس لڑائی پر انحصار کرتی ہیں وہ گھروں میں اپنے شوہر کی مار کھاتی ہیں، ان کے چہرے پر تیزاب پھینکا جاتا ہے، نوکری میں امتیازی سلوک کا سامنا، حاملہ ہونے کے بعد نوکری سے چھٹی نہ ملنا، مچھیرے عورتیں، مزدور عورتیں، کمہار عورتوں سمیت دیگر ایسی خواتین بھی اس لڑائی کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مرد اور عورت کی لڑائی نہیں ہے، وہ مرد بہت پریشان رہتا ہے جس کی بیٹی گھر سے باہر اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہیں کرتی، ایسی بیٹیوں کے والد سے پوچھو جنہیں رات کو نیند نہیں آتی، عورت مارچ کی لڑائی یہ ہے کہ ہمیں اس لڑکی کو محفوظ بنانا ہے، جب وہ گھر سے باہر نکلے تو اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرے۔

ثانیہ سعید نے کہا کہ ہمیں اس آدمی کے لیے بھی کام کرنا ہے جو کسی بس ،رکشہ یا ٹیکسی میں شیشہ ٹیڑھا کرکے لڑکی کو گھور رہا ہوتا ہے، یہ نارمل رویہ نہیں ہے، یہ ڈسٹرب انسان کا رویہ ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024