• KHI: Fajr 5:54am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:01am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am
  • KHI: Fajr 5:54am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:01am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am

چائے یا کافی پینے سے نیند متاثر ہوتی ہے؟

شائع November 16, 2023
— فوٹو: آن لائن
— فوٹو: آن لائن

امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دن بھر میں چائے یا کافی پینے والے افراد کی نیند متاثر نہیں ہوتی، البتہ ان کی نیند کا دورانیہ کم ہو سکتا ہے۔

نیند متاثر ہونے سے مراد پرسکون نیند نہ آنا ہے، یعنی ایسی نیند جس میں کچھ مسائل کی وجہ سے انسان کی آنکھ بار بار کھل جاتی ہو۔

ماہرین نے مختصر تحقیق میں جاننے کی کوشش کی کہ چائے یا کافی سمیت شراب نوشی کس طرح نیند کو متاثر کرتی ہے؟

طبی جریدے ’پلوس‘ میں شائع تحقیق کے مطابق واشنگٹن اسکول یونیورسٹی کے ماہرین نے 17 کاروباری مرد حضرات پر 6 ہفتوں تک تحقیق کی اور انہیں دو مختلف گروپس میں تقسیم کرکے ان کی مانیٹرنگ کی گئی۔

تحقیق کے دوران ایک گروپ کے افراد کو رات کو شراب نوشی جب کہ دوسرے گروپ کے افراد کو دن میں کیفین یعنی چائے اور کافی استعمال کرنے کا کہا گیا اور بعد ازاں ماہرین نے ان کی نیند مانیٹر کرنے کے لیے ان کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کی۔

تحقیق میں شامل افراد کے نتائج کو دیکھا گیا تو مجموعی طور پر یہ ثابت ہوا کہ چائے یا کافی نیند کو بڑے پیمانے پر متاثر نہیں کرتے۔

ماہرین کے مطابق چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ بعض افراد کی جانب سے چائے یا کافی کا ایک کپ پینے کے بعد ان کی نیند کا دورانیہ 10 منٹ کم ہوجاتا ہے۔

یعنی دن میں چائے اور کافی پینے والے افراد اگر یومیہ 4 کپ پئیں گے تو مجموعی طور پر ان کی نیند 40 منٹ تک کم ہو سکتی ہے لیکن اوسطا ایسے افراد 7 گھنٹے سے زیادہ کی نیند کرتے ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا کہ دن بھر میں کام کے دوران چائے یا کافی پینے والے افراد رات میں مجموعی طور پر 7 گھنٹے 20 منٹ تک سوتے ہیں، تاہم مذکورہ تحقیق انتہائی مختصر رضاکاروں پر کی گئی۔

اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقات میں یہ دعویٰ کیا جا چکا ہے کہ چائے یا کافی انسان کو متحرک رکھنے میں مددگار ہوتی ہیں اور ان کے زیادہ استعمال سے نیند کرنے میں مسائل ہوسکتے ہیں۔

عام طور پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں کام کرنے کے دوران لوگ چائے اور کافی پینے کو ترجیح دیتے ہیں تاکہ وہ چست انداز میں کام کر سکیں۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024