دنیا میں چین اور امریکا، دونوں کی کامیابی کیلئے گنجائش موجود ہے، شی جن پنگ
امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ نے گزشتہ روز سان فرانسسکو کے قریب پہلی بالمشافہ ملاقات کی اور دونوں نے تعلق بحال کرنے اور کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر بائیڈن نے اپنے ابتدائی کلمات میں دونوں ممالک کے درمیان مسابقت کو تنازعات میں بدلنے سے روکنے کی ضرورت پر زور دیا جبکہ صدر شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا کہ امریکا اور چین کے لیے ایک دوسرے سے منہ موڑ لینا کوئی آپشن نہیں ہے۔
دونوں سربراہان کے درمیان یہ ملاقات کیلیفورنیا کے علاقے ووڈ سائیڈ میں فلولی ہسٹورک ہاؤس اینڈ گارڈن میں ہوئی، بات چیت کے دوران یوکرین اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات سمیت مختلف پیچیدہ مسائل کا احاطہ کیا گیا۔
جو بائیڈن غزہ میں کشیدگی میں اضافے کو روکنے کے لیے ایران کے ساتھ چین کا اثر و رسوخ استعمال کرنے کے خواہاں ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ شمالی کوریا کی جانب سے روس کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کے لیے شی جن پنگ کردار ادا کریں۔
صدر شی جی پنگ نے جو بائیڈن اور امریکی وفد سے اپنے خطاب میں ایک سال قبل بالی میں اپنی آخری ملاقات کے بعد سے ابھرتے ہوئے عالمی منظر نامے کا ذکر کیا، انہوں نے کورونا وبا سے دنیا کے نمٹنے کا اعتراف کیا لیکن عالمی معیشت کی رفتار سست ہوجانے کی جانب توجہ دلائی۔
گزشتہ 50 برس کے دوران چین-امریکا تعلقات میں تاریخی اتار چڑھاؤ پر روشنی ڈالتے ہوئے شی جن پنگ نے کہا کہ ان چیلنجز کے باوجود تعلقات میں مسلسل بہتری آئی ہے، انہوں نے کہا کہ تنازع اور تصادم کے دونوں ممالک کے لیے خوفناک نتائج برآمد ہوتے ہیں، دنیا اتنی بڑی ہے کہ دونوں ممالک کے کامیاب ہونے کے لیے کافی گنجائش موجود ہے۔
شی جن پنگ نے دونوں ممالک کے لیے دنیا بھر میں وسیع مواقع موجود ہونے کے بارے میں امید کا اظہار کیا اور سربراہی اجلاس کے دوران مختلف عالمی مسائل پر بات چیت کی توقع ظاہر کی۔
اجلاس سے قبل جوبائیڈن نے شی جن پنگ کے دورہ امریکا پر اظہار تشکر کیا اور بالی میں ان کی پچھلی ملاقات کو یاد کیا۔
جو بائیڈن نے ماضی میں اپنی انتطامیہ کی جانب سے ظاہر کیے گئے خیالات کا اعادہ کرتے ہوئے تنازعات میں الجھے بغیر دونوں مالک کے درمیان مسابقت کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے ایک دوسرے کے درمیان واضح افہام و تفہیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ میں ہمارے درمیان ہونے والی گفتگو کی قدر کرتا ہوں کیونکہ میرے خیال میں یہ سب سے اہم ہے کہ آپ اور میں کسی غلط فہمی کے بغیر ایک دوسرے کو واضح طور پر سمجھیں۔