غیرقانونی افغان تارکین وطن کی واپسی کیلئے مزید کراسنگ پوائنٹس کھولے جائیں گے

شائع November 13, 2023
چمن میں موجود کراسنگ پوائنٹ پر غیرقانونی تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے بھیڑ جمع ہو چکی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
چمن میں موجود کراسنگ پوائنٹ پر غیرقانونی تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے بھیڑ جمع ہو چکی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان کے ساتھ سرحد پر 3 نئے کراسنگ پوائنٹس کھولے جائیں گے کیونکہ حکومت غیرقانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کی وطن واپسی کا عمل تیز کرنے کے خواہاں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے افغان حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ نئے کراسنگ پوائنٹس آج پیر سے کھول دیے جائیں گے۔

دوسری جانب محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں غیرقانونی تارکین وطن کو سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اگر انہیں واپس نہ بھیجا گیا تو 2040 تک صوبے کی ڈیموگرافی مکمل طور پر بدل جائے گی۔

نئے کراسنگ پوائنٹس کے حوالے سے حکام نے بتایا کہ حکومت نے قلعہ سیف اللہ کے علاقے بادینی-شنبند میں ایک بارڈر کراسنگ پوائنٹ اور ضلع چاغی کے علاقوں بربچہ اور نور وہاب میں 2 کراسنگ پوائنٹس کھولنے کی تجویز دی ہے۔

ایف آئی اے اور دیگر محکموں کو بلوچستان اور دیگر صوبوں کے مختلف علاقوں سے آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کی پروسیسنگ اور رجسٹریشن میں مشکلات کا سامنا ہے، حکام نے بتایا کہ چمن میں موجود کراسنگ پوائنٹ پر غیرقانونی تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے بھیڑ جمع ہو چکی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ژوب، لورالائی، شیرانی اور دیگر قریبی علاقوں سے آنے والے تارکین وطن کو بادینی-شنبند کراسنگ کے ذریعے وطن واپس بھیجا جائے گا۔

قلعہ سیف اللہ کے اسسٹنٹ کمشنر نے وطن واپسی کے عمل کی نگرانی کے لیے بادینی میں ایک لیویز افسر کو فوکل پرسن مقرر کیا ہے۔

نوشکی، چاغی، خاران، واشوک اور ساحلی ضلع گوادر سے آنے والوں کو دیگر کراسنگ پوائنٹس سے افغانستان بھیجا جائے گا۔

ایک عہدیدار نے کہا کہ افغان حکومت کو 3 نئے کراسنگ پوائنٹس کھولنے کے بارے میں باضابطہ طور پر مطلع کر دیا گیا ہے جہاں سے غیرقانونی تارکین وطن کو آج پیر سے وطن واپس بھیجا جائے گا۔

سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ چمن بارڈر کراسنگ سے رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جانے والے غیرقانونی افغان شہریوں کی تعداد 88 ہزار تک پہنچ گئی ہے، چمن ہولڈنگ سینٹر سے گزشتہ روز تقریباً 3 ہزار 173 غیرقانونی افغان مہاجرین اپنے ملک چلے گئے۔

’صوبے کی ڈیموگرافی کیلئے خطرہ‘

حکومت سندھ نے غیرقانونی تارکین وطن کو سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں واپس نہ بھیجا گیا تو 2040 تک صوبے کی ڈیموگرافی مکمل طور پر تبدیل ہو جائے گی۔

محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ 4 دہائیوں میں غیرقانونی تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے سندھ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔

اہم اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے تیار کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن کی اس بےترتیب آمد نے صوبے کے محدود وسائل پر دباؤ ڈالا ہے، اگر افغانستان اور دیگر ہمسایہ ریاستوں سے غیرملکیوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا تو یہ پہلے سے موجود غیر یقینی صورتحال کو مزید بگاڑ دے گا۔

محکمہ داخلہ نے کہا کہ قانونی دستاویزات کے حامل اور غیرقانونی افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد سندھ میں مقیم ہے، ان میں سے تقریباً 73 ہزار کے پاس رجسٹریشن کارڈز ہیں اور 68 ہزار کے پاس افغان سٹیزن کارڈ ہیں، لاکھوں کی تعداد میں غیر رجسٹرڈ افغان، برمی اور بنگالی غیرقانونی طور پر یہاں مقیم ہیں۔

غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی تعداد کی نشاندہی کرتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق سندھ میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ افغان غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں، غیرقانونی برمی ایک ہزار 980 اور بنگالیوں کی تعداد 26 ہزار 820 ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ غیر قانونی طور پر مقیم زیادہ تر غیرملکی اسٹریٹ کرائم، ڈکیتی، قتل، منشیات، غیر قانونی سرگرمیوں اور دہشت گردی میں ملوث ہیں۔

2021 میں صوبائی ایپکس کمیٹی کے 25 ویں اجلاس کے دوران ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے محکمہ داخلہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر اس مرحلے پر (غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کے حوالے سے) کچھ نہیں کیا گیا تو کراچی شہر کی ڈیموگرافی 2040 تک مکمل طور پر بدل جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024