• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کی ضبط شدہ جائیداد واپس کرنے کا حکم دے دیا

شائع November 11, 2023
نواز شریف کی جائیدادیں یکم اکتوبر 2020 اور 22 اپریل 2021 کے احکامات کے تحت ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
نواز شریف کی جائیدادیں یکم اکتوبر 2020 اور 22 اپریل 2021 کے احکامات کے تحت ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم و سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی ضبط شدہ منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں واپس کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ حکم سابق وزیراعظم کے وکیل کی جانب سے دائر درخواست پر دیا گیا ہے۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کو آگاہ کیا گیا کہ نواز شریف نے عدالت کے سامنے سرینڈر کر دیا ہے اور ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے گئے ہیں، اس لیے ان کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم واپس لیا جا سکتا ہے، بعدازاں عدالت نے نواز شریف کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم نامہ واپس لے لیا۔

نواز شریف کے وکیل مصباح الحسن قاضی نے جج کو آگاہ کیا کہ ان کے مؤکل ہائی کورٹ کی اجازت سے اپنے علاج کے لیے بیرون ملک گئے تھے، تاہم ان کے خلاف نیب ریفرنس دائر کیا گیا اور ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کے سیکشن 87 اور 88 کے تحت ان کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کے لیے کارروائی کی گئی۔

انہوں نے مزید استدلال کیا کہ نواز شریف کے اثاثوں کو ضبط کرنے کے حوالے سے منظور کیے گئے عدالتی حکم میں سی آر پی سی کے سیکشن 88(4) کے تحت جائیداد ضبطگی کے طریقہ کار کا ذکر نہیں کیا گیا۔

نواز شریف کے وکیل نے مزید کہا کہ عدالتی حکم نامے میں اس حوالے سے طریقہ کار وضع کرنا لازمی ہوتا ہے لہٰذا جائیداد ضبگی کا حکم قانون کے مطابق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے ابھی تک نواز شریف کے اثاثے اپنے قبضے میں نہیں لیے، بینک اکاؤنٹس سے رقم کی کوئی منتقلی نہیں ہوئی اور نہ ہی ان کا کوئی اثاثہ فروخت ہوا، انہوں نے مزید کہا کہ جائیداد ضبطگی کا حکم غیر قانونی ہے۔

ایڈیشنل سیشن جج محمد بشیر نے ریمارکس دیےکہ درخواست گزار عدالت میں پیش ہو چکے ہیں اور ان کے خلاف جاری ہونے والے وارنٹ گرفتاری کو بھی منسوخ کر دیا گیا ہے لہٰذا یہ درخواست منظور کی جاتی ہے اور یکم اکتوبر 2020 اور 22 اپریل 2021 کا حکم نامہ منسوخ کیا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ نواز شریف کی جائیدادیں یکم اکتوبر 2020 اور 22 اپریل 2021 کے احکامات کے تحت ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا اور ان کے اثاثوں کو قبضے میں لینے اور فروخت کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔

عدالت نے نواز شریف کی 4 رجسٹرڈ کمپنیوں کے حصص، 8 اکاؤنٹس بشمول 3 غیر ملکی اکاؤنٹس کو بھی منجمد کرنے کا حکم دیا تھا۔

علاوہ ازیں ان کی لینڈ کروزر، 2 مرسڈیز کاریں اور 2 ٹریکٹر، مری اور چھانگلہ گلی میں شریف خاندان کی جائیدادیں، شیخوپورہ اور لاہور میں 88 کنال اور 105 ایکڑ زرعی اراضی بھی ضبط کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024