• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

بولی وڈ اداکارہ رشمیکا مندانا کی جعلی ویڈیو وائرل

شائع November 6, 2023
—اسکرین شاٹ/ انسٹاگرام
—اسکرین شاٹ/ انسٹاگرام

بولی وڈ اداکارہ رشمیکا مندانا نے واضح کیا ہے کہ انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو ان کی نہیں ہے بلکہ وہ آرٹیفشل انٹیلی جنس (اے آئی) یعنی مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کردہ جعلی ویڈیو ہے۔

رشمیکا مندانا کے نام سے ایک مختصر ویڈیو 5 اور 6 نومبر کو بھارتی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس پر لوگوں نے اداکارہ کے بولڈ انداز پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

وائرل ہونے والی مختصر ویڈیو میں ایک خاتون کو لفٹ سے باہر نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور ویڈیو میں مذکورہ خاتون نے انتہائی تنگ اور مختصر لباس پہن رکھا ہوتا ہے۔

ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کا چہرہ اداکارہ رشمیکا مندانا سے ملتا جلتا دکھائی دیتا ہے اور لوگوں نے ویڈیو دیکھنے کے بعد اداکارہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔

تاہم جلد ہی صحافیوں اور فیکٹ چیکرز نے سوشل میڈیا صارفین کو بتایا کہ مذکورہ ویڈیو رشمیکا مندانا کی نہیں بلکہ وہ کسی اور کی ویڈیو ہے، جسے اس قدر ایڈٹ کرکے بنایا گیا کہ اسے دیکھتے ہی ویڈیو کے اصلی ہونے کا گمان ہوتا ہے۔

صحافی ابھیشک نے وائرل ویڈیو شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ مذکورہ ویڈیو رشمیکا مندانا کی نہیں بلکہ زارا پٹیل نامی بھارتی نژاد خاتون کی ہے، جسے ڈیپ فیک کے طور پر ایڈٹ کیا گیا۔

انہوں نے ڈیپ فیک ویڈیوز بنانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا اور ان کی ٹوئٹ کو بولی وڈ ’بگ بی‘ امیتابھ بچن نے بھی ری ٹوئٹ کرتے ہوئے جعلی ویڈیوز بنانے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔

بعد ازاں رشمیکا مندانا نے بھی انسٹاگرام اسٹوری میں واضح کیا کہ وائرل ہونے والی ویڈیو ان کی نہیں ہے بلکہ اسے ایڈٹ کرکے ان کی ویڈیو بتاکر شیئر کیا گیا۔

ان کے مطابق ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کے چہرے کو ان کے چہرے سے تبدیل کیا گیا۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

رشمیکا مندانا نے کہا کہ اگر یہی ویڈیو اس وقت بنائی جاتی جب وہ اسکول اور کالج کی طالبہ تھیں تو یقینی طور پر ان کے لیے ایسی جھوٹی ویڈیو کا دباؤ برداشت کرنا ناممکن ہوتا لیکن اب وہ ایسی جھوٹی ویڈیوز کے دباؤ کو برداشت کر سکتی ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس طرح کی جعلی ویڈیوز بنانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تاکہ ایسے لوگ کسی بھی لڑکی یا خاتون کی جعلی ویڈیوز بناکر انہیں پریشان نہ کرسکیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024