امریکا میں آبادکاری کے منتظر 25 ہزار افغان مہاجرین کی فہرست پاکستانی حکام کو فراہم
سفارتی و دیگر ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی سفارت خانے نے 25 ہزار سے زائد افغان شہریوں کو امریکا میں منتقلی اور آبادکاری کے عمل کے تحت خطوط جاری کردیے ہیں اور ان کے ناموں سے پاکستانی حکام کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ ان افغان شہریوں کو غیر یقینی مستقبل کا سامنا ہے کیونکہ پاکستان نے ان کے ناموں کی فہرست پر اعتراضات اٹھادیے ہیں، اس وقت یہ افغان شہری پاکستان میں مقیم ہیں اور امریکا میں آبادکاری کے منتظر ہیں۔
یہ بحران اس وقت پیدا ہوا جب حکومت پاکستان کی جانب سے غیرقانونی تارکین وطن کو رضاکارانہ وطن واپسی کے لیے دی گئی ڈیڈلائن یکم نومبر کو گزر گئی اور غیرقانونی افغان پناہ گزینوں کو ہولڈنگ سینٹرز میں ٹھہرایا جانے لگا۔
2021 میں افغانستان پر طالبان کے برسراقتدار آجانے کے بعد امریکی حکومت نے ان ہزاروں افغانوں کو وہاں سے نکال لیا تھا جنہوں نے ان کے لیے کام کیا تھا اور افغانستان کی نئی حکومت کے ہاتھوں انہیں انتقام کا نشانہ بنائے جانے کا اندیشہ تھا۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان میں غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف جاری کارروائی کے دوران ان افغان شہریوں کو بھی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے سبب امریکی حکام کو اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پاکستانی انتظامیہ سے رابطہ کرنا پڑا۔
امریکی حکام کا خیال ہے کہ امریکی سفارتخانے کی جانب سے بھیجے گئے یہ خطوط متعلقہ افغان شہریوں کے لیے گرفتاری یا ملک بدر کیے جانے کے خوف کے بغیر پاکستان میں رہنے کی ضمانت کے طور پر کام آئیں گے۔
امریکی سفارت خانے کے ترجمان جوناتھن لالی نے بتایا کہ ہم لوگوں کی حفاظت کے سلسلے میں حکومتِ پاکستان کے ساتھ قریبی اور مسلسل رابطے میں ہیں، ہماری اہم تشویش خطرے سے دوچار افراد کی حفاظت ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین اور پناہ کے متلاشیوں کی محفوظ اور مؤثر آباد کاری کو یقینی بنانا دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، امریکی سفارت خانے نے حکومت پاکستان کے ساتھ ان افغان شہریوں کی ایک فہرست شیئر کی ہے جن کی آبادکاری اور نقل مکانی کا عمل جاری ہے۔
’کوئی قانونی حیثیت نہیں‘
امکان ہے کہ ان افغان شہریوں پر ملک بدری کی تلوار اب بھی لٹکتی رہے گی کیونکہ حکومت پاکستان نے امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری کیے گئے خطوط کی کوئی قانونی حیثیت ماننے سے انکار کر دیا ہے۔
وزارت داخلہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ دونوں فریقوں کے درمیان ایسا کوئی معاہدہ یا مفاہمت نہیں ہے کہ ان 25 ہزار سے زائد افراد کو بھیجے گئے خطوط کی کوئی قانونی حیثیت ہو گی۔
عہدیدار نے اس فہرست پر اعتراضات بھی اٹھائے اور دعویٰ کیا کہ اس فہرست میں ان لوگوں کے نام بھی شامل ہیں جو افغان شہری نہیں ہیں۔
عہدیدار نے مزید کہا کہ فہرست میں بہت سی خامیاں ہیں، اس میں ولدیت اور پتے فراہم کیے بغیر صرف افراد کے نام درج ہیں۔
وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار کے مطابق فہرست میں ناکافی معلومات اور غیر افغانوں کی شمولیت پر اعتراض اٹھائے جانے کے بعد امریکی سفارت خانے نے ایک تازہ فہرست فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
امریکی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ یہ معلومات رازداری اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر فراہم نہیں کی گئیں۔
علاوہ ازیں پاکستان نے امریکا پر گزشتہ 2 برس کے دوران ان افغان مہاجرین کی آبادکاری کے عمل میں تاخیر کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
وزارت داخلہ کے عہدیدار نے کہا کہ 2021 کے بعد سے امریکا کے پاس ان افراد کی آبادکاری کے لیے کارروائی مکمل کرنے کے لیے کافی وقت تھا، امریکا دوبارہ اس معاملے کو مزید مؤخر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔