بیرون ملک ویزا کی درخواست دینے والے غیرقانونی تارکین وطن گرفتاری سے مستثنیٰ
خیبرپختونخوا کی نگران حکومت نے غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف جاری کریک ڈاؤن سے ان تارکین وطن کو مستثنیٰ قرار دے دیا ہے جنہوں نے مغربی ممالک ویزا کی درخواستیں دے رکھی ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ نے ایک خط میں کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے (پاکستان یا افغانستان کے علاوہ کسی) تیسرے ملک جانے والے غیر قانونی تارکین وطن کی فہرست موصول ہوئی ہے اور ان ممالک جانے والے افراد کو گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ غیر قانونی تارکین وطن کی رضاکارانہ وطن واپسی کی آخری تاریخ یکم نومبر گزر جانے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔
ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ کئی غیرقانونی تارکین وطن پاکستان آئے لیکن وہ یورپ، امریکا اور مختلف دیگر مغربی ممالک جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، ہم نے ان لوگوں کی فہرست پولیس، ڈویژنل کمشنرز اور تمام متعلقہ حکام کے ساتھ شیئر کی ہے، محکمہ داخلہ نے انہیں گرفتاری سے مستثنیٰ قرار دیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اگست 2021 میں جب افغانستان میں افغان طالبان برسرِ اقتدار آئے تو 15 لاکھ سے زائد افغان شہری پاکستان میں داخل ہوئے، ان میں سے نصف سے زائد افغان شہریوں نے یورپ، امریکا اور دیگر ممالک میں آباد ہونے کے لیے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) میں خود کو رجسٹر کرایا۔
واضح رہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کی رضاکارانہ وطن واپسی کی آخری تاریخ 30 نومبر کو گزر چکی ہے لیکن غیرقانونی تارکین وطن کی رضاکارانہ وطن واپسی ابھی بھی جاری ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ روز 3 ہزار 40 بچوں سمیت کُل 7 ہزار 135 غیر قانونی افغان تارکین وطن رضاکارانہ طور پر طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے افغانستان جانے کے لیے پاکستان سے روانہ ہوئے، 42 بچوں سمیت مزید 87 افغان تارکین وطن جنوبی وزیرستان کے ضلع انگور اڈا بارڈر کراسنگ سے روانہ ہوئے، 17 ستمبر سے اب تک کُل ایک لاکھ 67 ہزار 861 افغان تارکین وطن خیبرپختونخوا سے افغانستان روانہ ہو چکے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ سرحدی کراسنگ پر غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی، ان کی رضاکارانہ وطن واپسی کے علاوہ چھوٹے جرائم میں ملوث (غیرملکی) قیدیوں کو خیبرپختونخوا، پنجاب اور آزاد جموں و کشمیر سے طورخم بارڈر کراسنگ تک پہنچایا جا رہا ہے۔
ایف آئی اے کے ایک سینیئر عہدیدار نے کہا کہ 30 نومبر کو بارڈر کراسنگ پر دیکھی گئی غیرقانونی تارکین وطن کی تعداد اور جو تعداد میں آج ہفتے کو دیکھ رہا ہوں اس میں بہت فرق ہے، غیر قانونی تارکین وطن کی افغانستان واپسی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے لیکن ان کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کے 11 اضلاع سے 194 اور پشاور کے 21 قیدیوں سمیت 215 (غیرملکی) قیدیوں کو بھی طورخم پہنچایا گیا اور بعدازاں افغانستان واپس بھیج دیا گیا۔
افغانستان واپس لوٹنے والے کچھ غیرقانونی تارکین وطن نے مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب پاکستان میں مزید رہنے میں کوئی دلچسپی بھی نہیں رکھتے کیونکہ انہیں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی جانب سے بہت ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی تارکین وطن کے زیادہ تر خاندانوں کو افغانستان واپسی سے قبل اپنا ذاتی سامان سستے داموں بیچنا پڑا کیونکہ وہ اپنی تمام ذاتی چیزیں ساتھ نہیں لے جا سکتے اور انہیں افغانستان واپسی کے سفر کے لیے کچھ نقد رقم درکار تھی۔