لاہور: صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی شوگر ملز کیس سے ڈسچارج
لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کو رحیم یار خان شوگر ملز کیس میں ڈسچارج کردیا جبکہ غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں ریمانڈ میں مزید توسیع کردی۔
پنجاب کے محکمہ انسداد کرپشن نے صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہی کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا اور غیرقانونی بھرتیوں کے کیس میں ان کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی اور اسی دوران رحیم یار خان شوگر ملز کیس میں بھی ان کے جسمانی ریمانڈ مانگا۔
اینٹی کرپشن کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ چوہدری پرویز الہی سے تحقیقات کرنی ہیں، جس کے لیے ان کا جسمانی ریمانڈ درکار ہے، ماضی میں اس مقدمے میں پرویز الہٰی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا، جس کے بعد پرویز الہٰی کے وکلا نے ضمانت دائر کی تھی۔
اینٹی کرپشن کے وکیل نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے اینٹی کرپشن کو تحقیقات کے لیے ریمانڈ کی اجازت دی اور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پرویز الہی کی ضمانت واپس ہوئی۔
اس موقع پر محکمہ اینٹی کرپشن نے چوہدری پرویز الہی پر رحیم یار خان شوگر ملز کا کوٹہ بڑھانے کے حوالے سے درج ایک اور مقدمے میں ریمانڈ کی استدعا کی۔
اینٹی کرپشن نے کہا کہ مجموعی طور پر 44 شوگر ملز تھیں مگر صرف 22 شوگر ملز کا کوٹہ بڑھایا گیا،22 من پسند شوگر ملز کا کوٹہ بڑھایا گیا اور رحیم یار خان میں شوگر ملز کا کوٹہ پرویز الہی نے رولز کے برعکس بڑھایا۔
درخواست میں کہا گیا کہ پرویز الہٰی نے اختیارات سے تجاوز کیا، ان سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
لاہور کی ضلع کچہری میں پرویز الہی کے خلاف شوگر ملز کا کوٹہ بڑھانے کے مقدمے کی سماعت کے دوران پرویز الہٰی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر ان کے وکلا نے دلائل دیے اور جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کر دی۔
چوہدری پرویز الہٰی کے وکلا نے کہا کہ سیاسی مقدمات بنائے جا رہے ہیں، پورے معاملے سے پرویز الہٰی کا کوئی تعلق نہیں، ایک کمیٹی بناٸی گئی جس نے شوگر ملز کا کوٹا بڑھانے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا۔
پرویز الہٰی کے وکیل عامر سعید راں نے کہا کہ پرویز الہٰی کو اس مقدمے سے ڈسچارج کر کے رہا کر دیا جائے جبکہ اینتی کرپشن کے وکیل نے کہا کہ پرویز الہٰی سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔
وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے پرویز الہی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔
بعد ازاں چوہدری پرویز الہٰی کے وکلا کی درخواست منظور کرتے ہوئے عدالت نے رحیم یار خان شوگر ملز کیس سے انہیں ڈسچارج کیا۔
دوسری جانب پنجاب کے محکمہ انسداد کرپشن نے سابق وزیراعلی پنجاب پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں کے مقدمے میں بھی عدالت میں پیش کیا اور جسمانی ریمانڈ دینے کی درخواست کی۔
پہرویز الہٰی کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کے دائر انسداد دکرپشن کی درخواست پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
انہوں نے کہا کہ پرویز الہٰی کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اور سینئر وکلا کی ٹیم ہائی کورٹ میں مصروف ہے۔
پرویز الہٰی کے وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ نے سماعت ملتوی کی ہے اور پراسیکیوٹر جنرل کو طلب کیا ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابدنے پنجاب اسمبلی میں بھرتیوں کے مقدمے میں چوہدری پرویز الہی کا دو دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، جس کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن کے عہدیدار چوہدری پرویز الہٰی کو لے کر کمرہ عدالت سے واپس روانہ ہوگئے۔
نواز شریف ،شہباز شریف کے لیے ہی ریلیف ہے، چوہدری پرویز الہٰی
پی ٹی آئی کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف کے لیے ہی ریلیف ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 ماہ سے ہم ضمانت پر ہیں پھر بھی ہمیں تنگ کیا جا رہا ہے، خصوصی انصاف کیا صرف شریفوں کے لیے ہے، انصاف تو وہ ہے جس کو عوام تسلیم کرے اور انصاف ہوتا نظر بھی آئے۔
پرویز الہٰی نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ اداروں اور عدالتوں کا احترام کیا ہے، شریفوں نے ہمیشہ ججوں کے خلاف سخت باتیں کی ہیں یہ کہاں کا انصاف ہے، نواز شریف لاڈلے کے لیے سارے ریلیف اور باقیوں کے لیے سختی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف ججوں کے خلاف بولتے ہیں کیا جج وہ باتیں بھول گئے ہیں۔