پنجاب پولیو سے پاک ہوچکا مگر خطرہ برقرار ہے، محکمہ صحت
پنجاب میں انسدادِ پولیو پروگرام کے سربراہ خضر افضل نے کہا ہے کہ ملک کا سب سے بڑا صوبہ اکتوبر 2020 کے بعد سے تقریباً 3 برسوں تک پولیو کیسز سے پاک رہا ہے، جو اس پروگرام کی کامیابی کی نشانی ہے۔
تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے خبردار کیا کہ لاہور اور راولپنڈی کے ماحولیاتی نمونوں کے جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب میں دیگر علاقوں سے وائرس کی آمد کا خطرہ موجود ہے۔
خضر افضل نے آج ’ورلڈ پولیو ڈے‘ منائے جانے کی مناسبت سے ایک بیان میں کہا کہ پنجاب گزشتہ 3 برسوں سے پولیو کیسز سے پاک ہے لیکن جب تک پولیو کہیں بھی موجود ہے یہ ہر جگہ بچوں کے لیے خطرہ ہے۔
ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) پنجاب نے پورے صوبے میں اس دن کو منانے کے لیے کئی تقریبات کا اہتمام کیا ہے۔
خضر افضل نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے اس مشکل ترین آخری سنگ میل کو عبور کرنے کے لیے ہمیں ہر بچے تک پہنچنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور محکمہ صحت اس فیصلہ کن مرحلے کو جیتنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ہمارے بچے دوبارہ کبھی پولیو کا شکار نہیں ہوں گے۔
انہوں نے محنتی پولیو ورکرز کا شکریہ ادا کیا جو ملک کے طول و عرض میں بچوں تک پہنچے، انہوں نے اعتراف کیا کہ ان پولیو ورکرز کی لگن نے ہمیں اس بیماری کے خاتمے کے اتنے قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے اس قومی مقصد کے لیے مثالی تعاون کا مظاہرہ کرنے پر تمام مذہبی اسکالرز، دفاعی افواج اور سیکیورٹی اہلکاروں کا شکریہ بھی ادا کیا۔
خضر افضل نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں ہزاروں لوگ، جو فالج کا شکار ہوسکتے تھے، وہ پولیو کے خاتمے کی مشترکہ کوششوں کی بدولت چلنے پھرنے کے قابل ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئیے پولیو کے اس عالمی دن کے موقع پر یہ عزم کریں کہ ہم پولیو وائرس کو اپنی برادریوں یا گھروں میں کوئی ٹھکانہ نہیں فراہم کریں گے۔
واضح رہے کہ پولیو کا عالمی دن ڈاکٹر جوناس سالک کی خدمات کے اعتراف میں منایا جاتا ہے، جنہوں نے پولیو کے خلاف ویکسین تیار کرنے والی پہلی ٹیم کی قیادت کی تھی۔
پولیو ویکسین کے سامنے آنے سے دنیا بھر میں پولیو کے کیسز میں 99 فیصد کمی واقع ہوچکی ہے، صرف پاکستان اور افغانستان 2 ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو کیسز اب بھی موجود ہیں۔