اتفاق کرتا ہوں، ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، رہنما مسلم لیگ (ن)
رہنما مسلم لیگ (ن) اور قومی اسمبلی کی خزانہ کمیٹی کے سابق چیئرمین قیصر احمد شیخ نے کہا ہے کہ اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑا، میں نے تو یہی محسوس کیا ہے کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کوئی مخالفت نہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں جب ان سے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہونے سے متعلق سوال کیا گیا تو رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ یہاں کیا اسٹیبلشمنٹ اسٹیبلشمنٹ کہا جاتا ہے؟ میاں صاحب نے خود جلسے میں تقریر کے دوران یہ بات کہی کہ ہم اسٹیبلشمنٹ سے جھگڑا نہیں کریں گے، ہم ان کے ساتھ مل کے چلنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام اداروں اور ستونوں کے ساتھ چلنے میں ہی قومی ترقی کا راز چھپا ہے، تمام پارٹیوں کو چاہیے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت کو ذہن سے نکال دیں، یہ پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے عوامی تاثر سے متعلق بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میں 30 سال سے الیکشن لڑ رہا ہوں اور میں دیکھتا ہوں کہ لوگ بھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہیں، لوگ چاہتے ہیں کہ مل جل کر سارے چلیں۔‘
قیصر احمد شیخ نے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اکثر کہا جاتا ہے کہ ہم روڈ میپ نہیں دیتے، کل میاں صاحب نے دوران تقریر کہا کہ ہم اداروں سے ٹسل نہیں چاہتے، ہم ان کے ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں، اس سے بڑا روڈ میپ اور کیا ہوگا۔
’مسلم لیگ (ن) کا جلسہ مثالی تھا‘
مسلم لیگ (ن) کے مینار پاکستان پر ہونے والے جلسے کے بارے میں بات کرتے ہوئے قیصر احمد شیخ کا کہنا تھا کہ ’میاں صاحب کی چار سال بعد تشریف آوری پر ان کا فقیدالامثال استقبال ہوا، میاں صاحب کی ایک کال پر لاکھوں لوگ جمع ہوئے، یہ ایک تاریخی جلسہ تھا، ہمارے انتظام سے کئی زیادہ لوگ ہمارے ڈیرے پر جمع تھے‘۔
نواز شریف کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی بار کسی لیڈر نے کھلے عام یہ بات کی ہے کہ ہم اپنے پڑوسیوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، ہم کشمیر کے مسئلے کا قابل احترام حل چاہتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میاں صاحب نے ایک بہت بڑا روڈ میپ دیا، ہماری اقتصادی ترقی کا انحصار درآمدات پر ہے، مگر ہماری خطے میں تجارت ہی نہیں ہے، ہمارے پاس بنگلہ دیش کے لیے زمینی راستہ موجود نہیں، بھارت سے بھی ہماری تجارت بند ہے، افغانستان میں پہلے ہی جنگ ہو رہی تھی، ایران پر پابندیاں عائد ہیں تو ہم کہاں تجارت کریں؟
یاد رہے کہ ہفتے کے روز مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف برطانیہ میں چار سالہ خود ساختہ جلا وطنی ختم کر کے پاکستان واپس لوٹے ہیں، سابق وزیراعظم لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے طبی بنیادوں پر ضمانت منظور ہونے کے بعد لندن کے لیے روانہ ہوئے تھے، ان کے واپسی سے قبل احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ اور العزیزیہ مل کیس میں ان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے تھے
مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی واپسی پر مینار پاکستان میں جلسہ منعقد کیا جہاں مریم نواز اور نواز شریف کے درمیان جذباتی مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔
بعد ازاں جاتی امرا میں ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) نے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنے اور پارٹی سربراہ و سابق وزیراعظم نواز شریف کے لیے کرپشن کیسز میں ریلیف حاصل کرنے کی کوشش کے تحت سابق مخلوط حکومت میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ دوبارہ ’قریبی رابطہ‘ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔