• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

چمن: پاک-افغان سرحد پر آمدورفت کیلئے پاسپورٹ، ویزا لازمی قرار دینے کے خلاف دھرنا

شائع October 22, 2023
دھرنے میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے — فائل فوٹو: ڈان
دھرنے میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے — فائل فوٹو: ڈان

چمن میں مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے کارکنوں اور حامیوں نے گزشتہ روز حکومت کے اس حالیہ فیصلے کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا جس کے تحت پاک-افغان سرحد پر آمدورفت کے لیے یکم نومبر سے پاسپورٹ اور ویزا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موجودہ طریقہ کار کے تحت لوگ افغان قومی شناختی دستاویز ’تذکرہ‘ کا استعمال کرتے ہوئے سرحد عبور کر سکتے ہیں، تاہم حکومتی کمیٹی نے گزشتہ ہفتے فیصلہ کیا تھا کہ اس طریقہ کار کو دیگر ممالک کے ساتھ ملحقہ سرحدیں پار کرنے کے ضوابط کے مطابق تبدیل کیا جائے گا۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، مسلم لیگ (ق) جیسی سیاسی جماعتوں کے رہنما، تاجر تنظیموں، قبائلی عمائدین اور سول سوسائٹی کے ارکان نے اس نئی ہدایت کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے ان پابندیوں کے خلاف چمن-قندھار ہائی وے پر دھرنا دیا، جس میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے، شرکا نے رکاوٹیں لگا کر شاہراہ کو بلاک کر دیا اور ٹریفک معطل کر دی۔

تمام جماعتوں کے نمائندوں نے نئے ضوابط پر تشویش کا اظہار کیا اور خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے تقریباً 40 ہزار افراد کو نقصان پہنچے گا جو روزگار کمانے کے لیے روزانہ سرحدی گزرگاہوں پر انحصار کرتے ہیں۔

رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی علاقے کے رہائشیوں نے ہمیشہ مقامی دستاویزات کا استعمال کرتے ہوئے اسے عبور کیا ہے، کیونکہ اُن کے خاندان سرحد کے دونوں اطراف آباد ہیں۔

صدر اے این پی بلوچستان اصغر اچکزئی نے کہا کہ ہم سرحدی گزرگاہوں کے لیے ایسی پابندیاں قبول نہیں کریں گے، یہ پابندیاں ہزاروں خاندانوں کو روزی روٹی سے محروم کردیں گی۔

مظاہرین نے سرحد پار کرنے کے لیے حکومت سے پرانے ضوابط کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا اور اپنی شرائط پوری ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا عزم کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024