• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

فلموں میں آئٹم نمبرز ہمارے کلچر کا حصہ ہیں، یاسر حسین

شائع October 22, 2023
— فائل فوٹو: اسکرین شاٹ
— فائل فوٹو: اسکرین شاٹ

اداکار یاسر حسین نے فلموں میں آئٹم سانگ کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان کے فلچر کا حصہ ہے، ان کا خیال ہے کہ فلموں یا ایوارڈ شوز میں نرگس، ریما یا ریشم جیسی اداکاروں کو گانوں پر پرفارمنس کروانی چاہیے۔

یاسر حسین نے حال ہی میں سابق اینکر پرسن ارضہ خان کے یوٹیوب پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے اپنے کریئر، اقرا عزیز کے ساتھ تعلق اور فلموں میں آئٹم سانگ کے حوالے سے گفتگو کی۔

پوڈکاسٹ کے شروع میں یاسر حسین نے اپنے اور اداکارہ اقرا عزیز کے عمر میں فرق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’لڑکا اور لڑکی کے درمیان کچھ سالوں کے عمر کا فرق ہونا چاہیے، ویسے تو اقرا اپنی عمر سے زیادہ میچور ہے لیکن اگر نہ ہو تو شریک حیات میں کسی ایک کو لازمی میچور ہونا چاہیے۔‘

یاسر حسین نے اپنے متعلق تنازعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ فالوورز بڑھانے یا خبروں میں رہنے کے لیے متنازع بات نہیں کرتے، میڈیا کو چلانے کے لیے کچھ نہ کچھ چاہیے ہوتا ہے۔

اسی دوران ارضہ خان نے سوال پوچھا کہ اداکاری میں آپ کا رول ماڈل کون تھا؟ جس پر یاسر حسین نے جواب دیا کہ ’رول ماڈل تو کوئی نہیں ہے، اب وہ وقت نہیں رہا‘۔

یاسر حسین نے کہا کہ ’میں نے پنجابی تھیٹر زیادہ کیے تھے جن میں سہیل احمد، نسیم وکی، امان اللہ اور دیگر بڑے ناموں کے ساتھ کام کیا تھا، اس وقت تھیٹر میں گانے بھی چلتے تھے۔‘

انہوں نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’درحقیقت اب بھی مجھے لگتا ہے کہ پاکستانی فلموں میں گانے یا آئٹم نمبرز آتے ہیں، ہم کہتے کہ یہ ہمارا کلچر نہیں ہے لیکن آئٹم نمبرز ہمارا کلچر ہے، مثال کے طور پر ماضی میں میڈیم نور جہاں کے گانوں میں بہت اچھی ڈانس پرفارمنس ہم نے دیکھی۔‘

یاسر حسین نے کہا کہ ’کلچر یہی ہوتا ہے کہ جب سے ملک بنا ہے تب سے فلموں میں یہ گانے ہیں، بلکہ اس سے بھی پہلے سے یہ گانے ہیں۔‘

اداکار نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ فلموں یا ایوارڈ شوز میں نرگس، ریما یا ریشم سے گانوں پر پرفارمنس کروانی چاہیے‘۔

پاکستان فلم انڈسٹری میں آئٹم سانگ کے حوالے سے ماضی میں کئی اداکار مخالفت کرچکے ہیں جن میں حمزہ علی عباسی اور دیگر شامل ہیں۔

حمزہ علی عباسی نے کہا تھا کہ اداکارائیں اپنی ذاتی زندگی میں کچھ بھی کریں البتہ فلم میں آئٹم سانگ کرنا ان کی ذاتی پسند نہیں ہوسکتی۔

اداکار نے کہا تھا کہ وہ گانوں کے خلاف نہیں ہیں کیوں کہ یہ اب ہماری ثقافت کا حصہ بن چکے ہیں مگر وہ آئٹم نمبرز کے خلاف ہیں کیونکہ ان میں خواتین کو مختصر لباس میں رقص کرتے ہوئے دکھایا جاتا ہے، آئٹم سانگ بھارت سے متاثر ہو کر لیا جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ ’آئٹم سانگ‘ یا ’آئٹم نمبر‘ بولی وڈ میں استعمال کی جانے والی عام اصطلاح ہے، جس کا مطلب کسی بھی فلم میں شامل ایسا گانا جس میں پرفارمنس کرنے والی اداکارہ یا اداکار کو ڈانس کرنا ہوتا ہے۔

’آئٹم نمبر یا آئٹم سانگ‘ کو کسی بھی فلم میں اسکرپٹ کے بغیر بھی شامل کیا جاتا ہے۔

پاکستانی اور بھارتی فلموں میں زیادہ تر آئٹم سانگ یا آئٹم نمبر گانے اداکاراؤں پر مشتمل ہوتے ہیں، جن میں کسی بھی اداکارہ کو مختصر لباس میں بولڈ انداز میں بہت سارے مرد ڈانسرز کے ساتھ ڈانس کروایا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024