غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ ملک میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کا منصوبہ بدستور برقرار ہے اور ملک چھوڑنے کی مقررہ تاریخ میں توسیع نہیں کی جائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ حکومت کا مؤقف بالکل واضح ہے، غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکیوں کی ان کے آبائی ممالک میں رضاکارانہ واپسی کی آخری تاریخ 31 اکتوبر ہے اور یکم نومبر سے پاکستانی قوانین کے مطابق بے دخلی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے تصدیق کی کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے (آئی ایف آر پی) سے متعلق غیر ملکی مشنز کے لیے وزارت خارجہ میں بریفنگ سیشن کا انعقاد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بریفنگ سیشن میں سیکریٹری داخلہ آفتاب درانی اور قائم مقام سیکریٹری خارجہ رحیم حیات قریشی نے بریفنگ دی۔
بریفنگ کے اہم نکات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے 26 ستمبر کو تمام غیر قانونی اور دستاویزات نہ رکھنے والے غیر ملکیوں کو وطن واپس بھیجنے کے منصوبے کا اعلان کیا جن میں وہ غیر ملکی بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے ویزوں کی مدت سے زیادہ قیام کیا، منصوبہ یکم نومبر سے لاگو ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ہر ملک میں غیر ملکی شہریوں کی نقل و حرکت کو منظم کرنے کے لیے یکساں قوانین ہیں، غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی خالصتاً انتظامی و قانونی معاملہ ہے جس سے پاکستان کے مروجہ قوانین کے تحت نمٹا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں قانونی طور پر مقیم اور رجسٹرڈ تمام غیر ملکی شہری اس منصوبے کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت مرحلہ وار اور منظم طریقے سے ’آئی ایف آر پی‘ کے مکمل نفاذ کے لیے پرعزم ہے اور منصوبے کے نفاذ کے دوران ہراسانی اور بدسلوکی کی کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے منظم ادارہ جاتی میکانزم بنایا گیا ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ اس طریقہ کار میں وفاقی و صوبائی سطح پر ہیلپ لائنز کا قیام شامل ہے تاکہ کسی بھی واقعے کی فوری اطلاع دی جا سکے اور منصوبے کے نفاذ کی نگرانی کے لیے وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطح کی رابطہ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔