افغانستان میں اربوں ڈالر خرچ ہوئے مگر دہشت گرد گروہ کنٹرول نہیں کیے جاسکے، نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نےکہا ہے کہ افغانستان میں اربوں ڈالر خرچ ہوئے اس کے باوجود دہشت گردوں کے گروہ کنٹرول نہیں کیے جا سکے اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
پشاور کے دورے کے موقع پر ایوان صنعت و تجارت کے وفد اور میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، وہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ریاست پاکستان ان کے خلاف کارروائی کر رہی ہے، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغانستان سے سفارتی آداب کے مطابق اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں جہاں ویزا اور سفری دستاویزات کے تحت ہی لوگ دوسرے ملک جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے مسائل اور چیلنجز کو ہم بھی سمجھتے ہیں، افغانستان میں اربوں ڈالر خرچ ہوئے اس کے باوجود دہشت گردوں کے گروہ کنٹرول نہیں کیے جا سکے۔
غیر قانونی افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ 17 لاکھ رجسٹرڈ افغان پاکستان میں قیام پذیر ہیں، انہیں واپس نہیں بھیجا جا رہا تاہم غیر قانونی مقیم باشندوں کو اپنے ملکوں کو واپس جانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی وطن واپسی کسی انتقامی یا دشمنی کی وجہ سے نہیں بلکہ جرائم، دہشت گردی اور سماجی برائیوں سمیت دیگر چیلنجز کی وجہ سے ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ان میں ایک تعداد مثبت اور تعمیراتی کاموں میں بھی مصروف ہے تاہم ڈیٹا بیس نہ ہونے کی وجہ سے اس کا ادارک نہیں ہوتا، ہم اپنے مفاد میں فیصلے کریں گے، اپنی پالیسیوں کو ضرورت کے مطابق تبدیل کریں گے۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے، ملک کی بہتری کے لیے ہمیں ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے، خیبرپختونخوا کے عوام نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، افغانستان سمیت تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، غیر قانونی غیر ملکیوں کو واپس جانا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہا کہ خیبرپختونخوا کے لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف جوانمردی سے مقابلہ کیا، معاشرے کے ہر طبقے نے مردانہ وار مقابلہ کیا، ان لوگوں نے قربانیاں دے کر پاکستان کی بنیاد کو پھر سے کھڑا کیا ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کر سکتے، ان شہدا کے کردار کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے خون دے کر تکمیل پاکستان میں اپنا کردار ادا کیا، پاکستان کا خواب بڑا تھا اس کی تعبیر آسان نہیں، اس کے لیے ہر قسم کی قربانی دینا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا ایک نسل کی قربانی دے کر ہم آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ کر سکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کے لیے لوگوں نے اپنی جانیں دی ہیں تاہم کچھ لوگ ٹیکس دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ مسائل کا حل بات چیت سے نکالیں گے اور رابطوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا، صوبائی نگراں حکومت تندہی سے اپنی خدمات سرانجام دے گی جہاں کوتاہی نظر آئے گی نگراں وزیراعلیٰ اس کی نگرانی کریں گے، ضم شدہ اضلاع کے مسائل کے حوالے سے دورہ چین کے بعد ذمہ داران سے ملاقات کرکے ان مسائل کا حل نکالیں گے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے جنوبی وزیرستان سمیت ضم ہونے والے اضلاع میں کہیں گھروں کے گھر جلتے نہیں دیکھے۔
انہوں نے چیف سیکریٹری اور آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے حقائق پر مبنی رپورٹ دیں، جہاں ایسے واقعات ہیں کہ شرپسند عوام کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں تو اس کا تدارک کریں گے۔
فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) سے رابطے میں ہیں۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف عدالتی فیصلے تحت بیرون ملک گئے، وہ واپس لوٹیں گے تو قوانین کے مطابق نگراں حکومت عمل کرے گی، الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے جس تاریخ کا تعین کرے گا ہم اس کے مطابق اپنی تیاری مکمل کریں گے۔
انہوں نےکہا کہ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام جماعتوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ انتخابات میں اپنے امیدوار دے، کسی رجسٹرڈ جماعت کو انتخابی عمل سے باہر نہیں رکھا جا سکتا۔