سارہ انعام قتل کیس: مرکزی ملزم کا بیان 18 اکتوبر کو ریکارڈ کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے کہا ہے کہ سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز امیر کا بیان 18 اکتوبر کو ریکارڈ کیا جائے گا جب کہ وکیل دفاع آج کی سماعت سے غیر حاضر رہے۔
سارہ انعام قتل کیس کی سماعت کے دوران پراسیکیوٹر راناحسن عباس سیشن جج اعظم خان کی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ وکیل صفائی بشارت اللہ سپریم کورٹ میں مصروفیات کے باعث آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
وکیل صفائی بشارت اللہ کے معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ آئندہ سماعت پر ملزم شاہنواز امیر کا 342 کا بیان جمع کروا دیں گے۔
سیشن جج اعظم خان نے درخواست منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر وکیل صفائی کو عدالت پیش ہونےکی ہدایت کردی۔
عدالت نے ملزم شاہنواز امیر کا 342 کا بیان قلمبند کرنے کے لیے نئی تاریخ 18 اکتوبر مقرر کردی۔
واضح رہے کہ سارہ انعام کینیڈین شہری تھیں، جنہیں گزشتہ برس ستمبر میں چک شہزاد میں فارم ہاؤس میں شاہنواز امیر نے قتل کردیا تھا۔
جج اعظم خان نے گزشتہ روز سماعت کے دوران قتل کیس میں تفتیشی افسر اور پراسیکیوشن کے گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے تھے، اور اب عدالت نے شاہنواز کو طلب کر لیا ہے، جنہوں نے مبینہ طور پر اپنی اہلیہ کو قتل کر دیا تھا۔
سیاستدان اور صحافی ایاز امیر کے صاحبزادے شاہنواز امیر کریمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 342 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے، اس دفعہ کے تحت ٹرائل کے کسی بھی مرحلے پر جج ملزم سے سوال کر سکتا ہے۔
ملزم کو اپنے خلاف ثبوت میں ظاہر ہونے والے کسی بھی حالات کی وضاحت کرنے کے قابل بنانے کے مقصد سے عدالت کسی بھی انکوائری یا ٹرائل کے کسی بھی مرحلے پر ملزم کو پہلے سے خبردار کیے بغیر سوالات اٹھا سکتی ہے جو عدالت ضروری سمجھتی ہے، اور مذکورہ مقصد کے لیے استغاثہ کے گواہ کی جانچ پڑتال کے بعد اور اس کے دفاع کے لیے بلائے جانے سے پہلے اس سے عام طور پر کیس پر پوچھ گچھ کرسکتی ہے۔
گزشتہ روز وکیل دفاع نے تفتیشی افسر سے جرح مکمل کی، تفتیشی افسر نے گواہی دی کہ کہ اس نے کوئی کوتاہی نہیں کی اور نہ ہی کوئی غلط ثبوت شامل کیا۔
تفتیشی افسر حبیب الرحمٰن نے بیان دیا کہ قتل کیس پولیس اسٹیشن شہزاد ٹاؤن میں درج ہے، انہوں نے بتایا کہ ایف آئی ار کے اندراج کے بعد پولیس چک شہزاد میں فارم ہاؤس 46 میں جائے واردات پر پہنچی۔
مقتولہ سارہ انعام کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال بھیج دیا گیا، انہوں نے بتایا کہ مقتولہ کے والدین بیرون ملک ہونے کی وجہ سے لاش مردہ خانے میں رکھی گئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے ملزم کے گھر سے خون آلود ہتھیار (ڈمبل) جبکہ اس کے کمرے سے پاسپورٹ، نکاح نامہ اور موبائل فون بھی برآمد کیا۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ایف آئی آر میں ایاز امیر، ملزم کی والدہ ثمینہ شاہ کو بھی نامزید کیا، میڈیکل رپورٹ کے مطابق سارا انعام کی موت سر پر گہری چوٹ لگنے کی وجہ سے ہوئی۔
چالان میں بتایا گیا کہ ملزم نے دوران تفتیش پولیس کا بتایا تھا کہ جب سارا انعام نے انہیں پیسے نہیں بھیجے تو ان کے ساتھ فون پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا تھا، مزید بتایا کہ شاہنواز امیر نے فون پر طلاق دے دی تھی۔
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ طلاق کے بعد 22 ستمبر کو سارا انعام ابوظبی سے اسلام آباد پہنچی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ سارا انعام نے ان کے ساتھ کمرے میں اُس رات بحث کرنا شروع کردی اور پیسے واپس کرنے کا مطالبہ کیا جو انہوں نے بھیجے تھے۔
پولیس چالان میں مزید کہا گیا کہ ملزم نے پہلے سارا انعام کو شوپیس مار کر زخمی کر دیا، جب سارا انعام نے آواز نکالنا شروع کی تو انہوں نے ڈمبل اٹھا کر متعدد بار ان کے سر پر مارا۔
سارہ قتل کیس
خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر 2022 کو ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی پاکستانی نژاد کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا تھا کہ 22 ستمبر کو رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعے کو صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔
تفتیش کے دوران ملزم شاہنواز عامر نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو ڈمبل سے قتل کیا اور اس کی لاش باتھ روم کے باتھ ٹب میں چھپا دی۔
پولیس نے اس کی اطلاع پر لاش کو برآمد کیا، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ متوفی کے سر پر زخم پائے گئے تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا پولیس ٹیم نے گھر سے آلہ قتل بھی برآمد کیا تھا جو ایک بیڈ کے نیچے چھپایا گیا تھا۔