• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

کسی ادارے نے غیرقانونی تارکین وطن کی معاونت کی تو سخت کارروائی ہوگی، نگران وزیر اطلاعات بلوچستان

شائع October 8, 2023
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی جو غلط تھا — فوٹو: ڈان نیوز
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی جو غلط تھا — فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ ماضی میں سرحدوں سے غیر ملکیوں کی آمد میں ہمارے اداروں کے لوگ ملوث رہے لیکن اگر اب سرحدوں پر غیر قانونی تارکین وطن کی معاونت کے حوالے سے کسی بھی ادارے کے خلاف کوئی شکایت موصول ہوئی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو سرمایہ کار دوست ملک بنانا ہے اور اس وقت خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک کی پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک ’نارمل‘ ریاست کی طرف جانا ہے، کوئی بھی نارمل ریاست کمزور سرحدیں برداشت نہیں کر سکتی، ہمیں اپنی سرحدوں پر پاسپورٹ رجیم نافذ کرنا ہے اور ملک میں جو لوگ رہتے ہیں ان کی شہریت کے حوالے سے فیصلہ کرنا ہے، چاہے وہ تارکین وطن ہیں یا دوسرے اسٹیٹس میں ہیں۔

جان اچکزئی نے کہا کہ اگر ہم یہ پالیسی نافذ نہیں کریں گے تو ماضی کی طرح ہم پر بھی الزام آئے گا کہ ہم نے مفاہمت کی اور پالیسی کو جاری نہیں رکھا، لیکن اس پالیسی کا افغانستان کے معاملات کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستانی حکومت کی خودمختار پالیسی ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو اپنے وطن واپس بھیجنا ہے، جہاں تک سرحدوں سے غیر ملکیوں کی آمد کا سوال ہے تو اس میں ہمارے اداروں کے لوگ ملوث رہے ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی جو غلط تھا لیکن اب ریاست نے فیصلہ کرلیا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

نگران وزیر اطلاعات بلوچستان نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے سب کے سامنے کھل کر کہا ہے کہ کسی بھی ادارے بشمول ایف سی کے اہلکاروں کی اگر اس حوالے سے کوئی شکایت آتی ہے تو ناصرف ان کا کورٹ مارشل ہوگا بلکہ میں خود ان کو جیل میں ڈالوں گا۔

انہوں نے کہا کہ یہی حال ہمارے وفاقی اداروں جیسا کہ لیویز، کسٹم اور صوبائی اداروں بشمول پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ہے، اگر خدانخواستہ کوئی بھی ادارہ غیر قانونی تارکین وطن کی معاونت یا مدد کرنے میں پکڑا جاتا ہے تو ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

خیال رہے کہ 3 نومبر کو نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکی افراد کو یکم نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹ جائیں اور اس کے بعد نہ جانے والوں کو ڈی پورٹ کردیا جائے گا۔

نگران وزیر داخلہ نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی پاکستانی کی فلاح اور سیکیورٹی ہمارے لیے سب سے زیادہ مقدم ہے اور کسی بھی ملک یا پالیسی سے زیادہ اہم پاکستانی قوم ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر غیرملکی افراد کو ہم نے یکم نومبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے کہ وہ اس تاریخ تک رضاکارانہ طور پر اپنے اپنے ممالک میں واپس چلے جائیں اور اگر وہ یکم نومبر تک واپس نہیں جاتے تو ریاست کے جتنے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں وہ اس بات کا نفاذ یقینی بناتے ہوئے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024