• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

اقوام متحدہ کے ادارے افغان مہاجرین کی رجسٹریشن اور انتظام میں پاکستان کی معاونت کیلئے تیار

شائع October 7, 2023
ملک بھر میں مقیم غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف حکومت کا کریک ڈاؤن جاری ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ملک بھر میں مقیم غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف حکومت کا کریک ڈاؤن جاری ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) اور عالمی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) نے پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی رجسٹریشن اور انتظام میں معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک بھر میں مقیم غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف حکومت کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں حکومت نے افغان شہریوں سمیت ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیرقانونی تارکین وطن کو 31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنے کا الٹی میٹم دے دیا، یہ فیصلہ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی سربراہی میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا جس میں چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) جنرل عاصم منیر سمیت دیگر نے شرکت کی۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ سرحد پار نقل و حرکت پاسپورٹ اور ویزوں سے مشروط ہوگی جبکہ الیکٹرانک افغان شناختی کارڈ (یا ای-تذکرہ) صرف 31 اکتوبر تک قبول کیے جائیں گے۔

ڈیڈ لائن گزرنے کے بعد حکام کی جانب سے تارکین وطن یا پاکستانی شہریوں کے تعاون سے قائم غیرقانونی پراپرٹیز اور کاروباروں کے خلاف آپریشن شروع کردیا جائے گا۔

اس اقدام پر افغان حکام کی جانب سے ردعمل سامنے آیا تھا، افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اسے ’ناقابل قبول‘ قرار دیتے ہوئے حکام سے اس پالیسی پر نظرثانی کرنے پر زور دیا تھا۔

آج ایک مشترکہ بیان میں اقوام متحدہ کی دونوں ایجنسیوں نے کہا کہ ان کا پاکستان کے ساتھ دیرینہ اور مضبوط تعلق ہے اور وہ افغان شہریوں کی رجسٹریشن اور ان کا انتظام کرنے کے لیے ایک جامع اور پائیدار میکانزم تیار کرنے میں معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں، ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جنہیں عالمی تحفظ کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

’یو این ایچ سی آر‘ اور ’آئی او ایم‘ نے پاکستان سے اپیل کی کہ وہ اُن تمام غیرمحفوظ افغان شہریوں کو تحفظ دینے کا سلسلہ جاری رکھے جنہوں نے پاکستان میں پناہ لے رکھی ہے اور اگر انہیں واپس جانے پر مجبور کیا گیا تو ان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ افغان شہریوں کی زبردستی وطن واپسی کو روکیں اور محفوظ، باوقار اور رضاکارانہ طریقے سے اُن کی افغانستان واپسی یقینی بنائیں۔

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ افغانستان ایک سنگین انسانی بحران سے دوچار ہے جس میں بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے حقوق سمیت انسانی حقوق کی عدم دستیابی کے متعدد چیلنجز ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے منصوبوں کے ان تمام لوگوں کے لیے سنگین مضمرات ہوں گے جنہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اور وطن واپسی پر انہیں سنگین خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انہوں نے حکومتِ پاکستان کی ملکی پالیسیوں کے حوالے سے خود مختار استحقاق، اپنی سرزمین پر آبادی کو منظم کرنے کی ضرورت اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ریاست کی ذمہ داریوں کا بھی اعتراف کیا۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے چیلنجز کے باوجود 4 دہائیوں سے زائد عرصے سے افغان شہریوں کے ساتھ پاکستان کی فراخدلانہ مہمان نوازی کو سراہتے ہوئے تحفظ کے متلاشی تمام افراد کی رضاکارانہ، محفوظ، باوقار اور کسی دباؤ کے بغیر واپسی یقینی بنانے کے مطالبے کو دہرایا۔

بیان میں زور دیا گیا کہ افغان شہریوں کی جبری وطن واپسی کے نتیجے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا امکان ہے، جس میں خاندانوں کے بچھڑ جانے اور نابالغوں کی ملک بدری بھی شامل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024