’ناقابل فہم‘ تاخیر کے باعث ایم ڈی کیٹ پیپر لیک کی تحقیقاتی رپورٹ شکوک و شبہات کا شکار
میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے پیپر لیک ہونے کے الزامات کی انکوائری کے نتائج کو عام کرنے میں غیر ضروری تاخیر نے اس پورے معاملے کی ساکھ سے متعلق شکوک و شبہات پیدا کردیے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ میں تقریباً 40 ہزار مرد و خواتین امیدواروں نے 10 ستمبر کو جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) کی جانب سے ایک ہزار 700 اوپن میرٹ نشستوں کے لیے کرائے گئے ایم ڈی کیٹ امتحان میں حصہ لیا۔
مبینہ طور پر پیپر لیک ہونے اور غلط کاموں کی رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، لیکن 19 ستمبر کو حکومت سندھ نے بھی اپنی ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی جسے ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹس پیش کرنی تھی، تاہم دو ہفتے سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی اس کی کوئی باضابطہ رپورٹ سامنے نہیں آئی جس کی وجہ سے سندھ بھر کے لاکھوں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے ڈاکٹر عبدالغفور شورو نے کہا کہ یہ تاخیر بالکل غیر معقول اور بلاجواز ہے، اس تاخیر نے انکوائری کی ساکھ کے حوالے سے شکوک پیدا کر دیے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ کسی شخص کو بچانے کی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاخیر کے باعث میڈیکل ایجوکیشن اور اس سے منسلک ہیلتھ سائنسز کا پورا نظام متاثر ہو گیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے امتحان دوبارہ لینے کا اعلان کردیا لیکن سندھ حکومت لاتعلق اور بے خبر دکھائی دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں روزانہ تقریباً 20 سے 25 فون آتے ہیں جس میں طلبہ اور ان کے والدین اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں فکر مندی کا اظہار کرتے ہیں، وہ مایوس اور سخت پریشان ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی خاص احساس نظر نہیں آتا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر فیضان حسین میمن نے ایسے کیس میں تاخیر پر سوال اٹھایا جس کے ’بہت سارے ثبوت‘ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی کیٹ پرچہ شیڈول سے ایک روز قبل ہی شام میں تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہو گیا تھا، حکومت کو فوری کارروائی کرتے ہوئے پرچہ منسوخ کرنا چاہیے تھا لیکن ایسا نہیں کیا گیا، آخر کیوں؟ ایسا لگتا ہے کہ کچھ لوگوں کو پیسہ کمانے کی اجازت دی گئی اور مجرم نظام کے اندر تھا۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، ایم ڈی کیٹ پیپر لیک معاملے کے خلاف سندھ بھر میں ایک ماہ سے احتجاج کر رہی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلیٰ کے حوالے کردی گئی
ایم ڈی کیٹ انکوائری رپورٹ کو پبلک کرنے میں تاخیر کے بارے میں پوچھے جانے پر وزیر صحت کے ترجمان نے کہا کہ انکوائری رپورٹ وزیر اعلیٰ کو پیش کر دی گئی ہے، اب یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ نتائج کو جاری کریں یا کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر کوئی فیصلہ کریں۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک یا دو روز میں رپورٹ سے متعلق پریس ریلیز جاری کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں تاخیر کا باعث بننے والے دیگر عوامل کے علاوہ ایک کے بعد ایک کمیٹی تشکیل دینے کے حکومتی فیصلے نے بھی عمل کو سست روی کا شکار کر دیا۔
پہلی کمیٹی جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی نے 10 ستمبر کو منعقدہ ایم ڈی کیٹ کے امتحان کے بعد 13 ستمبر کو قائم کی تھی، بعد ازاں اس کی قائم کردہ کمیٹی کے حوالے سے جانبداری کے تحفظات سامنے آنے کے بعد حکومتی کمیٹی تشکیل کے بعد تحلیل کردی تھی۔