سندھ: ہر نجی اسکول کے 10 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم دینے کے قانون پر ایک ہفتے میں عملدرآمد کی ہدایت
نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے شعبہ تعلیم کے حوالے سے اہم اقدام اٹھاتے ہوئے ہر نجی اسکول کے 10 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم کی فراہمی کے قانون پر ایک ہفتے میں عملدرآمد کا حکم دے دیا۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق نگران وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری تعلیم کی توجہ ’دی سندھ رائٹ آف چلڈرن فری اینڈ کمپلسری ایجوکیشن ایکٹ‘ کی جانب مبذول کرائی ہے، اِس قانون کے تحت ہر نجی اسکول/تعلیمی ادارہ اپنے 10 فیصد طلبہ کو مفت تعلیم مہیا کرنے کا پابند ہے۔
نگران وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ قانون 2013 سے نافذالعمل ہے لیکن محکمہ اسکول ایجوکیشن اس پر عمل پیرا ہونے میں ناکام رہا، اس قانون کی تمام پرائیویٹ اسکول 2013 سے کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ نے اس قانون کے چیپٹر 4 سیکشن 10 کے 2 سیکشنز اے اور بی کا حوالہ دیا، ان دونوں سیکشن کے مطابق نجی اسکول پہلی کلاس سے لے کر آگے کی کلاسز تک اپنے طلبہ کی مجموعی تعداد میں سے 10 فیصد بچوں کو مفت تعلیم دے گا۔
جسٹس (ر) مقبول باقر نے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کو ہدایت دی کہ اس قانون پر ایک ہفتے کے اندر عمل کروا کر رپورٹ پیش کریں، نگران وزیراعلیٰ کی جانب سے سیکریٹری تعلیم کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ جو تعلیمی ادارے اس پر عمل نہ کریں ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
واضح رہے کہ فروری 2013 میں سندھ اسمبلی میں اُس وقت کے وزیر تعلیم سندھ پیرمظہرالحق نے صوبے میں مفت تعلیم کا بل پیش کیا تھا، جسے ایوان نے بحث کے بعد متفقہ طور پر منظور کرلیا تھا۔
سابق وزیرتعلیم کا کہنا تھا کہ لازمی مفت تعلیم کے قانون کے تحت 5 سال سے 16 سال کے بچے مفت تعلیم حاصل کرسکیں گے اور بچوں کی اسٹیشنزی، کتابیں، اسکول بیگز اور سفری سہولتیں حکومت برداشت کرے گی۔
پیر مظہر الحق نے کہا تھا کہ پرائیوٹ اسکول بھی کلاس کی تعداد کے مطابق 20 فیصد بچوں کو مفت تعلیم دینے کے پابند ہوں گے، جو نجی اسکول حکومت سے مراعات نہیں لے رہے وہ بھی 5 فیصد طلبہ کو مفت داخلہ دینے کے پابند ہوں گے۔