ڈاکٹرز نے چند سال بعد سرجری کا مشورہ دیا ہے، شگفتہ اعجاز
سینئر اداکارہ شگفتہ اعجاز نے انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹرز نے انہیں چند سال بعد رحم مادر کی سرجری کا مشورہ دیتے ہوئے انہیں بتایا ہے کہ فی الحال خطرے کی کوئی بات نہیں۔
شگفتہ اعجاز نے گزشتہ ہفتے 21 ستمبر کو اپنے ولاگ میں بتایا تھا کہ حال ہی میں انہوں نے اپنی صاحبزادی کے کہنے پر رحم مادر کا ٹیسٹ کروایا تو انہیں معلوم ہوا کہ وہاں فائبرائڈز (انتہائی چھوٹے غدود) بن چکے ہیں۔
شگفتہ اعجاز نے بتایا تھا کہ انہیں ان کی بیٹی کافی عرصے سے کہہ رہی تھیں کہ وہ اپنا ’پیپ سمیئر ٹیسٹ‘ (pap smear) کروائیں اور جب وہ کروایا تو ان میں ’فائبرائڈز‘ کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔
ان کے مطابق انہوں نے الٹراساؤنڈ کروایا، جس میں ان کے رحم مادر میں ’فائبرائڈز‘ پائے گئے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ’فائبرائڈز‘ کی تشخیص کے بعد ڈاکٹر نے انہیں بتایا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے لیکن احتیاط کے طور پر آپ ایم آر آئی کروا لیں۔
اداکارہ کے مطابق ڈاکٹر نے انہیں ایم آر آئی کروانے کا مشورہ اس لیے دیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان میں ’فائبرائڈز‘ کتنے ہیں اور وہ کس جگہ موجود ہیں؟
بعد ازاں انہوں نے ایم آر آئی بھی کروالیا تھا اور اب انہوں نے مداحوں کے ساتھ اس کی رپورٹ شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں ڈاکٹرز نے چند سال بعد سرجری کا مشورہ دیا ہے۔
شگفتہ اعجاز نے نئے ولاگ میں بتایا کہ انہوں نے ایم آر آئی رپورٹ اپنی کنسلٹنٹ ڈاکٹر زیب النسا کے ساتھ شیئر کی، جنہوں نے انہیں بتایا کہ خطرے کی کوئی بات نہیں، البتہ چند سال بعد ان کی سرجری کی جا سکتی ہے۔
اداکارہ کے مطابق ایم آر آئی میں بھی ان کے رحم مادر میں ’فائبرائڈز‘ کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے اور اس سے اس بات کی بھی تصدیق ہوئی ہے کہ وہ کتنی تعداد میں کتنے بڑے بن چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم آر آئی رپورٹ دیکھنے کے بعد انہیں ڈاکٹرز نے تسلی دی اور بتایا کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں، البتہ چند سال بعد ان کی سرجری کی ضرورت پڑے گی۔
شگفتہ اعجاز نے بتایا کہ ان کے ایم آر آئی رپورٹ پر ان کی بیٹی بھی پریشان تھیں اور انہوں نے اپنے حساب سے ڈاکٹرز سے بات کرکے تصدیق کی اور انہیں بھی یہی بتایا گیا کہ خطرے کی کوئی بات نہیں، چند سال بعد ان کی سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ ’فائبرائڈز‘ ان چھوٹے غدودوں کا کہا جاتا ہے جو کہ رحم مادر میں بنتے ہیں لیکن یہ کینسر کے غدود نہیں ہوتے اور نہ ہی جان لیوا ہوتے ہیں، البتہ ان کی وجہ سے بعض پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔
ایسے غدود کو سمجھانے کے لیے ’بنائن‘ اور ’ان لارجڈ‘ کی طبی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہے اور عام طور پر ایسے غدود نہ بڑھتے ہیں اور نہ ہی کینسر میں تبدیل ہوتے ہیں۔
جب کہ ’پیپ سمیئر ٹیسٹ‘ عام طور پر خواتین کے رحم مادر اور اندام نہانی میں کینسر کی تشخیص کے لیے کیا جاتا ہے۔