• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 3:25pm

اپنی ’تباہی‘ کے پیچھے موجود لوگوں کا نام کیوں نہیں لیا جاسکتا؟ رانا ثنااللہ کا سوال

شائع September 29, 2023
رانا ثنا اللہ نے اس طرح کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے ان عناصر سے پوچھا کہ کیا ہمیں ان کرداروں کا نام بھی نہیں لینا چاہیے جنہوں نے قومی بحران پیدا کیا؟—فائل فوٹو: ڈان نیوز
رانا ثنا اللہ نے اس طرح کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے ان عناصر سے پوچھا کہ کیا ہمیں ان کرداروں کا نام بھی نہیں لینا چاہیے جنہوں نے قومی بحران پیدا کیا؟—فائل فوٹو: ڈان نیوز

نواز شریف کو اقتدار سے ہٹانے کے ذمہ داروں کے احتساب کی مخالفت کرنے والے عناصر کو مخاطب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے پارٹی کی جانب سے انصاف کے لیے دباؤ نہ ڈالنے کے مؤقف پر مایوسی کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے گوجرانوالہ اور گجرات ڈویژن کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بعض شخصیات نے نواز شریف کی برطرفی کا منصوبہ بنا کر خوشحالی کی جانب بڑھتے ملک کو بحران کا شکار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے ساتھ تیسری بار ایسا کیا گیا اور جب پارٹی قیادت ان کرداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کرتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ وہ احتساب کا ایجنڈا لے کر واپس آئے ہیں’۔

رانا ثنا اللہ نے اس طرح کی باتوں کو مسترد کرتے ہوئے ان عناصر سے پوچھا کہ کیا ہمیں ان کرداروں کا نام بھی نہیں لینا چاہیے جنہوں نے قومی بحران پیدا کیا؟

اجلاس میں چھ اضلاع سے تعلق رکھنے والے پارٹی عہدیداران، سابق اراکین اسمبلی اور ٹکٹ ہولڈرز نے شرکت کی، گوجرانوالہ مسلم لیگ (ن) کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

یہ اجلاس مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے 21 اکتوبر کو لندن سے لاہور واپسی کے موقع پر پر جوش استقبال کی تیاریوں کے سلسلے میں بلایا گیا تھا۔

نواز شریف کے استقبال کے لیے مینار پاکستان پر منعقد ہونے والی ریلی کے لیے ٹکٹ ہولڈر کو کم از کم 500 افراد کو لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ نواز شریف نے آئندہ انتخابات سے قبل سابق جرنیلوں اور ججوں کے احتساب کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا تھا۔

انہوں نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ فیض حمید کو ملک میں موجودہ سیاسی اور معاشی بحرانوں کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

2017 میں، سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو عوامی عہدہ رکھنے سے نااہل قراردے دیا تھا، یہ تیسری بار تھا کہ انہیں عہدے سے ہٹایا گیا۔

سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کی پالیسیوں پر عمل کرکے ملک بحرانوں سے نکل سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ان کا بیانیہ ایک تھا، وہ بیانیہ پاکستان کی خدمت تھا۔

انہوں نے اعلان کیا کہ ہم اسی مقام سے دوبارہ سفر شروع کریں گے جہاں سے یہ 28 جولائی 2017 کو رکا تھا۔

پی ٹی آئی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث کرداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں جو کسی شخص کے الیکشن لڑنے کی راہ ہموار کرنے کے لیے جرم معاف کرنے کی وکالت کرے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024