خاور مانیکا سرکاری رقبے پر ناجائز تعمیرات کے الزام میں گرفتار
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور فرید مانیکا کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے سرکاری رقبے پر ناجائز تعمیرات کے الزام میں لاہور سے گرفتار کر کے عدالت سے ایک روزہ راہداری ریمانڈ حاصل کرلیا۔
ترجمان اینٹی کرپشن نے بتایا کہ خاور فرید مانیکا کے خلاف ڈپٹی کمشنر کے ریفرنس پر انکوائری کر رہے ہیں، انہیں سرکاری رقبے پر ناجائز تعمیرات کے الزام پر گرفتارکر لیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈی سی ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ خاور مانیکا نے قبرستان کی جگہ پر غیر قانونی طور پر شادی ہال تعمیر کیا، اور غیر قانونی طور پر 26 دکانیں بھی تعمیر کیں۔
مزید کہا کہ شادی ہال بغیر منظوری/ نقشہ قبرستان کی 4 کنال اراضی پر بنایا گیا، خاور فرید مانیکا ایک عرصے سے پیر اسلام قبرستان حویلی لکھا کی زمین پر ناجائز قابض ہیں۔
ترجمان اینٹی کرپشن نے بتایا کہ خاور فرید مانیکا ملک سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، اینٹی کرپشن نے ملک سے فرار ہونے کی کوشش ناکام بنا کر انہیں گرفتار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن کی پنجاب بھر میں کرپٹ عناصر کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں جاری ہیں۔
ترجمان کے مطابق خاورفرید مانیکا کی گرفتاری کے لیے وارنٹ 14 ستمبر کو جاری ہوئے، انہیں لاہور سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر بنائی گئی دوکانوں سے اب تک 2 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد کرایہ وصول کیا جا چکا ہے، تمام قانونی تقاضے پورے کرکے خاور مانیکا کو آج ساہیوال ریجن شفٹ کر دیا جائے گا۔
ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق دیگرمطلوب ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں، کرپشن فری پنجاب کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور
اینٹی کرپشن نے خاور مانیکا کو بعد ازاں ضلع کچہری لاہور میں پیش کیا اور تفتیش کے لیے ضلع اوکاڑی منتقل کرنے کی استدعا کی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے خاور مانیکا کا ایک روزہ رہداری ریمانڈ منظور کیا اور عہدیداروں کو انہیں کل متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
اینٹی کرپشن نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ملزم کو 25 ستمبر کو گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں ضلع اوکاڑہ کی مجاز عدالت میں پیش کرنا ہے لہٰذا تفتیش کے لیے ملزم کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کرلیا جائے۔
اینٹی کرپشن نے کہا کہ ملزم کو اینٹی کرپشن پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیں تاکہ تفتیش کے لیے متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کے پاس دستیاب فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی نقل کے مطابق ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ کی جانب سے بھیجا گیا ناجائز قبضہ اراضی کا ریفرنس محکمہ اوقاف کو موصول ہوا، جس کے مطابق خاور مانیکا وغیرہ نے محکمہ اوقاف کی اراضی پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے۔
مزید کہا گیا کہ اس پر کمرشل دکانیں اور شادی لان تعمیر کیے ہوئے ہیں، جس کا حکومت کو کوئی ٹیکس اورنہ ہی محکمہ اوقاف کو کوئی معاوضہ ادا کیا گیا، جس کی مالیت لاکھوں میں ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ساہیوال کے مجاز حکام نے انکوائری کا حکم صادر کیا تھا، دوران انکوائری سامنے آیا کہ محکمہ اوقاف پراپرٹی آرڈیننس کے مطابق متولی/ینیجرکی ذمہ داری تھی کہ وہ پراپرٹی کو چیف ایڈمنسٹریٹر اوقاف سے رجسٹر کروایا تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔
مزید کہا گیا کہ قبرستان کے کل رقبے میں سے 8 کنال رقبہ جس کی مالیت 10 کروڑ 20 لاکھ 41 ہزار 20 روپے ہے، اسے ریونیو عملے، محکمہ اوقاف اور محکمہ ایکسائز نے ملی بھگت سے خاور مانیکا اور ابراہیم مانیکا کو قبضہ کروا دیا۔
ایف آئی آر میں بتایا گیا کہ رقبے پر غیر قانونی طور پر شادی لان تعمیر کرکے قومی خزانے کو ایک کروڑ 36 لاکھ 70 ہزار 880 روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔
مزید بتایا گیا کہ انکوائری ٹیم نے اللہ نواز ڈنو، انسپکٹر ایکسائز، محمد اشرف پٹواری، شفقت عباس، ڈسٹرکٹ مینیجر محکمہ اوقاف، خاور مانیکا اور ابراہیم مانیکا کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی۔