جنوب میں روسی محاصرہ توڑ کر اسے پیچھے دھکیل رہے ہیں، یوکرین کا دعویٰ
یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی افواج نے جنوبی یوکرین میں روسی محاصرے کو توڑ کر اسے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق روس کے خلاف جوابی کارروائی کی قیادت کرنے والے جنرل نے امریکی میڈیا کو یوکرین کی جانب سے علاقے میں پیش رفت کے بارے میں تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا جب کہ ایک روز قبل ماسکو کے بلیک سی فلیٹ ہیڈکوارٹرز پر میزائل حملہ بھی کیا گیا تھا۔
یوکرین نے جون میں روسی افواج کے قبضے سے اپنے علاقے واپس لینے کے لیے جوابی کارروائی شروع کی تھی، گو کہ پیشرفت توقع سے بہت سست رہی لیکن یوکرین نے حالیہ ہفتوں میں زپوریزہیا کے علاقے میں اسٹریٹجک پیش رفت سے متعلق اطلاع دی ہے۔
جنرل اولیکسینڈر ترناوسکی نے یہ تسلیم کرتے ہوئے کہ پیش قدمی یوکرین کی امید سے کم ہے، امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کو بتایا بائیں طرف ہم نے پیش قدمی کی اور ہم مزید آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جوابی کارروائی کے لیے اہم پیش رفت یہ ہوگی کہ یوکرین، توکمک شہر پر دوبارہ قبضہ حاصل کرلے، یہ علاقہ روسی حملے کے فوری بعد قبضے میں جانے والے اگلے مورچوں سے تقریباً 20 کلومیٹر دور واقع ہے۔
توکمک کو دوبارہ حاصل کرنے سے یوکرینی افواج کو مقبوضہ میلیٹوپول اور الحاق شدہ خطے کریمیا کی جانب مزید پیش قدمی کا موقع ملے گا۔
یوکرینی جنرل نے کہا کہ میرے خیال میں یہ پیش رفت توکمک کا قبضہ حاصل ہونے کے بعد ہو گی لیکن خبردار کیا کہ اس وقت روسی افواج وہاں اپنی دفاعی لائن کی گہرائی پر انحصار کر رہی ہیں۔
یوکرینی جنرل کا یہ انٹرویو روس میں روسی بحیرہ اسود کے بحری بیڑے کے ہیڈکوارٹرز پر حملہ کرنے کے ایک روز بعد شائع ہوا، حملے کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ اس حملے میں سینئر روسی کمانڈرز ہلاک ہوئے۔
یوکرین نے کہا کہ روسی بحریہ کے سینئر کمانڈروں سمیت درجنوں افراد ہلاک یا زخمی ہوئے جب اس نے جمعہ کے روز سیواستوپول بندرگاہ پر واقع بلیک سی فلیٹ ہیڈکوارٹرز پر حملہ کیا۔
یوکرین کی فوج نے کہا کہ حملے کی تفصیلات جلد سامنے لائی جائیں گی اور اس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے جن میں بحری بیٹرے کے کمانڈر بھی شامل ہیں۔
اس نے دعویٰ کیا کہ ہیڈکوارٹرز کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہاں روسی بحریہ کی قیادت میں اجلاس جاری تھا۔
کیف کے انٹیلی جنس چیف نے ایک انٹرویو میں کہا گیا کہ حملے میں جنرل سمیت کم از کم 9 افراد ہلاک ہوئے، انہوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ کیا حملے میں مغربی ساختہ میزائل استعمال کیے گئے تھے۔
دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ اس کا ایک فوجی حملے کے بعد لاپتا ہے۔
یوکرین نے 2014 میں روس کے زیر قبضہ جانے والے خطے کریمیا کو واپس لینے کا عزم کیا ہے۔