گوری رنگت، دراز قد کی بنیاد پر کئی ڈراموں سے نکالا گیا، ثمر جعفری
مقبول ڈرامے ’مائی رے‘ میں کم عمری میں دُلہا اور ایک بچے کا باپ بننے والے فاخر کا کردار ادا کرنے والے ثمر عباس جعفری کا کہنا ہے کہ انہیں بہت زیادہ گوری رنگت، دراز قد کی وجہ سے کئی ڈراموں سے نکال دیا گیا تھا۔
19 سالہ ثمر جعفری اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ گلوکاری بھی کرتے ہیں، انہوں نے حال ہی میں فوچیا میگزین کو انٹرویو دیا کہ جہاں انہوں نے شوبز انڈسٹری میں آنے سے قبل اپنی جدوجہد کے بارے میں گفتگو کی۔
نوجوان اداکار کا کہنا تھا کہ ان فیملی میں شوبز انڈسٹری سے کسی کا کوئی تعلق نہیں ہے، وہ اپنے خاندان کے پہلے فرد ہیں جو شوبز انڈسٹری میں جانا چاہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں شوبز انڈسٹری میں قدم رکھنے کے لیے بہت محبت کرنی پڑی، ایک موقع پر انہوں نے سوچا کہ شاید وہ انڈسٹری میں جگہ نہیں بنا پائیں گے۔
ثمر جعفری نے بتایا کہ ’مجھے اس بنیاد پر نکال دیا جاتا تھا کہ ’تمہاری رنگت بہت گوری ہے، قد بہت لمبا ہے یا بہت پتلے ہو‘، کبھی کبھار ایسا بھی ہوا کہ کئی اداکاروں نے مجھے بولا کہ ’ڈرامے کے کردار کے لیے یہ میرا بچہ نہیں لگ رہا۔‘
ثمر جعفری کا کہنا تھا کہ وہ اسکرپٹ ہاتھ میں لیے سیٹ پر کئی گھنٹے انتظار کرتے رہتے لیکن آخر میں کہا جاتا کہ ان کی جگہ کسی اور لڑکے کو کردار دے دیا گیا ہے۔
نوجوان اداکار نے انکشاف کیا کہ 11 سال تک ان کے ساتھ یہی سلوک کیا جاتا رہا اور ہمیشہ انہی وجوہات کی بنا پر ڈرامے سے نکال دیا جاتا۔
انہوں نے کہا کہ ’تھیٹر کرنے کے بعد 11 سال تک آڈیشن دیتا رہا لیکن کسی نے کاسٹ نہیں کیا، لمبے عرصے بعد آخر کار ڈراما سیریل ’مائی ری‘ کی آفر ہوئی۔‘
’مائی ری‘ میں ثمر عباس نے کم عمر شوہر کا کردار ادا کیا ہے جبکہ عینا آصف نے کم عمر بیوی کا کردار نبھایا ہے۔
ڈرامے کے ذریعے سماج میں کم عمری کی شادی کی حوصلہ شکنی کی کوشش کی جا رہی ہے اور دکھایا جا رہا ہے کہ نابالغ بچوں کی شادیاں کس طرح ان کی زندگیاں تباہ کر دیتی ہیں۔
اگرچہ ڈرامے میں پہلے ہی عینا آصف اور ثمر عباس کی شادی کو دکھایا جا چکا ہے اور دونوں کو نوجوان جوڑے کی صورت میں رومانوی انداز میں بھی دکھایا جا چکا ہے۔
ڈرامے میں عینا آصف نے عینی جب کہ ثمر عباس نے فخر کا کردار ادا کیا ہے اور دونوں کو انتہائی کم عمری میں والدین بنتے دکھایا گیا ہے۔
جس کی وجہ سے یہ ڈراما سوشل میڈیا پر بحث کا نیا موضوع بن گیا اور صارفین کی جانب سے شدید تنقید کی جاتی رہی۔