مغربی ممالک کی افریقہ میں ’لوٹ مار‘ تارکین وطن کے بحران کی وجہ قرار
سینٹرل افریقن ری پبلک کے سربراہ نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان کے براعظم میں غلامی اور نوآبادیاتی نظام کے ذریعے قدرتی وسائل کو لوٹ کر ہجرت کے بحران کو جنم دے رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے فاسٹن آرچینج ٹوڈیرا نے اطالوی جزیرے لیمپیڈا میں تارکین وطن کے بحران پر اظہار خیال کیا جب کہ اس جزیرے پر گزشتہ ہفتے ہزاروں افریقی تارکین وطن پہنچے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تارکین وطن کے بحران کی سنگینی میں اضافے کی وجہ ان ممالک کے قدرتی وسائل کی لوٹ مار کے خوفناک نتائج میں سے ایک ہے جنہیں غلامی، نوآبادیات، مغربی سامراج، دہشت گردی اور اندرونی مسلح تصادم کے باعث غریب بنائے گئے ہیں۔
فاسٹن آرچینج ٹوڈیرا نے تارکین وطن کی میزبانی کرنے والے ممالک کی جانب سے ’یکجہتی اور قابل قدر کوششوں‘ کی تعریف کی لیکن کہا کہ تارکین وطن کے بحران کو حل کرنے کے لیے افریقہ کو زیادہ اہمیت دینی چاہیے۔
’بے رحم ’
ان کا بیان اٹلی کی دائیں بازو کی وزیر اعظم جارجیا میلونی کی جانب سے بدھ کے روز سامنے آنے والے بیان سے بالکل متصادم ہے، اطالوی وزیراعظم نے اپنے بیان میں بحران کا الزام تارکین وطن کے اسمگلروں پر لگایا تھا اور کہا تھا کہ افریقہ درحقیقت امیر براعظم ہے۔
جارجیا میلونی نے اقوام متحدہ پر زور دیا تھا کہ وہ تارکین وطن کے اسمگلروں کے خلاف ’بے رحمانہ عالمی جنگ‘ شروع کرے۔
انہوں نے کہا کہ اٹلی، جو آئندہ برس دنیا کے دولت مند جمہوری ممالک کے گروپ ’گروپ آف سیون‘ کی سربراہی کرنے جا رہا ہے، تیسری صدی کے غلاموں کے تاجروں کے خلاف کوششوں کی قیادت کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا اس طرح کی کوئی تنظیم جو اپنی بنیادی دستاویز میں انسانی وقار اور اقدار پر یقین کا اظہار کرتی ہے، اس سانحے پر آنکھیں بند کر سکتی ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ یہ اس تنظیم کا فرض ہے کہ وہ اس مسئلے پر ہر قسم کے منافقانہ رویے کو مسترد کرے اور انسانی اسمگلروں کے خلاف بے رحمانہ عالمی جنگ چھیڑے۔
جارجیا میلونی نے تارکین وطن کے بحران کا الزام انسانی اسمگلروں کو ٹہرایا اور انہیں ’مافیا‘ قرار دیا تھا۔