پاکستان امیروں سے ٹیکس وصول کرے اورغریبوں کو تحفظ دے، سربراہ آئی ایم ایف
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ بڑھتی مہنگائی کے دور میں امیروں سے زیادہ ٹیکس وصول کرے اور غریبوں کو تحفظ دے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں سالانہ مہنگائی اگست کے مہینے میں 27.4 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جس سے عوام کا گھریلو بجٹ شدید متاثر ہوا ہے، اس کے علاوہ رواں مہینے بجلی کے بھاری بلوں کی وجہ سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔
معاشی مشکلات کا شکار حکومت نے شروع میں عوام کو کچھ ریلیف دینے کے وعدے کیے لیکن بعد میں آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے معاہدوں کا حوالہ دیتے ہوئے ریلیف کے امکان کو مسترد کر دیا۔
بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ سے ملاقات کے بعد نجی نیوز چینل ’جیو‘ سے بات کرتے ہوئے کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ یہ اس کے مطابق ہے، جو پاکستان کے عوام ملک کے لیے دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اپنے پروگرام میں جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ برائے مہربانی امیروں سے مزید ٹیکس وصول کریں اور پاکستان کے غریب لوگوں کا تحفظ کریں، مجھے یقین ہے کہ یہ اس کے مطابق ہے جو پاکستانی عوام ملک میں دیکھنا چاہتے ہیں۔
ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے ایک بیان میں آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا کہ ان کی پاکستانی وزیر اعظم کے ساتھ ملک کے معاشی حالات سے متعلق ملاقات ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے استحکام کو یقینی بنانے، پائیدار اور جامع ترقی کو فروغ دینے، ٹیکس وصولی کو ترجیح دینے اور پاکستان میں معاشی طور پر کمزور افراد کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے مضبوط پالیسیوں کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
دوسری جانب نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے بھی ملاقات کے بارے میں جاری ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کے ساتھ تعمیری بات چیت کی، جس میں پاکستان میں معاشی استحکام اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے باہمی تعاون کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔
واضح رہے کہ 12 جولائی کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام اور اس کے تحت فوری طور پر تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر فراہم کرنے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد 2 سہ ماہی جائزے کے بعد دیگر رقوم دی جائیں گی۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے بالترتیب 2 ارب ڈالر اور ایک ارب ڈالر اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں ڈپازٹ کرانے کے بعد آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کی منظوری دی تھی، جس کے بعد ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے تھے۔