• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

بجلی صارفین سے مزید 30 ارب روپے بٹورنے کا ’منصوبہ‘ تیار

شائع September 20, 2023
ہائیڈرو پاور پلانٹس کی جانب سے نیشنل گرڈ میں تقریباً 38 فیصد کا اچھا حصہ ڈالنے کے باوجود اضافی لاگت کی وصولی کی درخواست دی گئی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
ہائیڈرو پاور پلانٹس کی جانب سے نیشنل گرڈ میں تقریباً 38 فیصد کا اچھا حصہ ڈالنے کے باوجود اضافی لاگت کی وصولی کی درخواست دی گئی ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

بجلی کے سالانہ بنیادی ٹیرف میں تقریباً 26 فیصد اضافے اور تقریباً 18 فیصد سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی منظوری کے جاری عمل کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں رکے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) نے فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مزید ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست دے دی، جس کے تحت صارفین سے اگلے مہینے 30 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔

یہ درخواست اس حقیقت کے باوجود دی گئی ہے کہ بجلی کی پیداوار کا تقریباً تین چوتھائی (74 فیصد سے زیادہ) مقامی سستے ایندھن جیسے ہائیڈرو، کوئلہ، گیس، جوہری، ہوا، شمسی اور بیگاس سے حاصل ہوتا ہے۔

اپنے کمرشل ایجنٹ، سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے ذریعے ڈسکوز نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو اگست میں استعمال کی گئی بجلی پر اضافی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کی مد میں ایک روپے 83 پیسے اکتوبر کے بلوں میں وصول کرنے کی مشترکہ درخواست دی ہے۔

نیپرا نے درخواست منظور کرتے ہوئے 27 ستمبر کو عوامی سماعت طلب کر لی تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ ٹیرف میں اضافہ ایف سی اے میکانزم اور اکنامک میرٹ آرڈر کے تحت بنتا ہے یا نہیں۔

یکم جولائی سے بنیادی اوسط ٹیرف تقریباً 7.5 روپے فی یونٹ بڑھانے کے باوجود ایف سی اے میں اضافے کی درخواست دی گئی ہے، مزید 5 روپے 40 پیسے روپے فی یونٹ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ (کیو ٹی اے) کے ذریعے 146 ارب روپے بٹورنے کا بھی انتظار ہے، کیونکہ ریگولیٹر پہلے ہی عوامی سماعت کا عمل مکمل کر چکا ہے اور 5.40 روپے فی یونٹ 3 مہینے کے بجائے 3.55 روپے فی یونٹ کی شرح سے 6 ماہ میں وصولی کی منظوری دی جاسکتی ہے۔

اگست میں بجلی کی پیداوار

اگست میں ملک کے ہائیڈرو پاور پلانٹس کی جانب سے نیشنل گرڈ میں تقریباً 38 فیصد کا اچھا حصہ ڈالنے کے باوجود اضافی لاگت کی وصولی کی درخواست دی گئی ہے، جس کا حصہ جولائی میں 37 فیصد اور جون میں 26.96 فیصد تھا، پن بجلی میں ایندھن کی کوئی لاگت نہیں آتی۔

ایل این جی سے بجلی کی پیداوار اگست میں 17.17 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، جس کی پیداوار جولائی میں 19.67 فیصد اور جون میں 18.55 فیصد کے مقابلے میں کم رہی، اگست میں نیوکلیئر پاور پلانٹس نے نیشنل گرڈ میں 12.79 فیصد کا تیسرا سب سے بڑا حصہ ڈالا،جو جولائی میں 14.2 فیصد اور جون میں 13.54 فیصد رہا تھا۔

اس کے بعد مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداوار 10.3 فیصد اور درآمدی کوئلے کی 4.51 فیصد رہی۔

یہ پہلا موقع ہے جب نیپرا نے مقامی اور درآمدی کوئلے سے بجلی کی پیداوار کی الگ الگ رپورٹنگ شروع کی ہے جس میں بڑے پیمانے پر فرق ظاہر ہوتا ہے، رواں برس جولائی میں کوئلے (مقامی اور درآمدی) سے مجموعی پیداوار 14.69 فیصد رہی جو جون میں 17.75 فیصد حصہ تھی۔

مقامی گیس سے بجلی کی پیداوار میں کمی کا رجحان جاری ہے، جس نے اگست میں نیشنل گرڈ میں صرف 7.60 فیصد حصہ ڈالا، جو جولائی میں 7.61 فیصد، جون میں 8.54 فیصد، مئی میں 10.35 فیصد اور اپریل میں 12 فیصد رہا تھا۔

فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار کی لاگت اگست میں مزید بڑھ کر 33.32 روپے فی یونٹ ہو گئی، جو جولائی میں 28.7 روپے فی یونٹ، جون میں 26.1 روپے فی یونٹ اور مئی میں 23.24 روپے فی یونٹ ریکارڈ کی گئی تھی۔

اگست میں ایل این جی کے پلانٹ سے بجلی کی پیداواری لاگت کم ہو کر 23.7 روپے فی یونٹ ہو گئی، جو جولائی میں 24.43 روپے فی یونٹ اور جون میں 24.07 روپے فی یونٹ رہی۔

مقامی گیس سے بجلی کی پیداواری لاگت اگست میں 13.22 روپے فی یونٹ ریکارڈ کی گئی، جو جولائی میں 13.7 فی یونٹ سے کم لیکن جون میں 11.74 روپے فی یونٹ کے مقابلے میں زیادہ رہی۔

مقامی اور درآمدی کوئلے سے حاصل کردہ بجلی کی پیداواری لاگت میں واضح فرق نظر آیا، مقامی کوئلے سے پیداواری لاگت محض 7 روپے فی یونٹ تاہم درآمدی کوئلے سے پیداواری لاگت 20 روپے فی یونٹ رہی۔

سی پی پی اے نے ڈسکوز کی جانب سے دعویٰ کیا کہ اگست میں صارفین سے ایندھن کی قیمت 6.65 روپے فی یونٹ وصول کی گئی، لیکن اصل قیمت 8.47 روپے فی یونٹ رہی، لہٰذا ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافی چارج کرنے کی اجازت دی جائے۔

نیپرا کی جانب سے منظوری کے بعد فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافہ اکتوبر کے بلوں میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

ایف سی اے کا ملک بھر میں لاگو ٹیرف رجیم کے مطابق ہر ماہ جائزہ لیا جاتا ہے اور عام طور پر صرف ایک ماہ کے صارفین کے بلوں پر لاگو ہوتا ہے۔

منظوری کے بعد ایف سی اے تمام صارفین پر لاگو ہوگا، تاہم لائف لائن صارفین اور 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے گھریلو صارفین، زرعی صارفین اور الیکٹرک وہیکل چارجنگ اسٹیشنز (ای وی سی ایس) پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024