الیکشن کمیشن کی سندھ میں سیلاب زدگان کیلئے مکانات کی تعمیر جاری رکھنے کی اجازت
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے حکومت سندھ کو سیلاب سے متاثرہ 20 لاکھ گھروں کی تعمیر اور مسلسل لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بھاری بلوں سے نجات دلانے کے لیے 21 لاکھ گھروں میں سولر پینل لگانے کے منصوبوں کو جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے چیف سیکریٹری سندھ کو لکھے گئے خط میں وضاحت کی گئی ہے کہ عالمی بینک کے تعاون سے جاری منصوبوں پر کوئی پابندی نہیں ہے، سندھ سولر انرجی پروجیکٹ پر کوئی پابندی نہیں ہے، جس کی منظوری 14 نومبر 2018 کو ایکنک نے دی تھی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح سے سندھ فلڈ ایمرجنسی ہاؤسنگ ری کنسٹرکشن پروجیکٹ پر کوئی پابندی نہیں، جس کی منظوری ایکنک نے جنوری 2023 میں دی۔
خط کے مطابق اس کے علاوہ عالمی بینک، یو ایس ایڈ یا کثیرالجہتی بینکوں جیسے ایشیائی ترقیاتی بینک وغیرہ سمیت دیگر غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے، مجاز فورم سے منظور شدہ منصوبوں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
ڈان کو دستیاب الیکشن کمیشن کے سیکریٹری عمر حامد خان کے دستخط شدہ خط میں مزید کہا گیا ہے کہ توقع ہے کہ اس وضاحت کے بعد ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے متعلق کوئی ابہام باقی نہیں رہے گا، تاہم کسی بھی سوال کی صورت میں حکومت سندھ کسی بھی وقت الیکشن کمیشن سے رجوع کرسکتی ہے۔
پیپلز پارٹی نے رواں ماہ کے اوائل میں سندھ میں پیپلز ہاؤسنگ اسکیم سمیت تمام ترقیاتی فنڈز منجمد کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر قانونی، غیر آئینی اور عوام دشمن قرار دیتے ہوئے منصوبے کے فنڈز فوری طور پر بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
پیپلز پارٹی الیکشن سیل کے انچارج سینیٹر تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کو لکھے گئے اپنے خط میں کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان خاندانوں کو ریلیف فراہم کرنے والے سندھ میں جاری ترقیاتی منصوبے کے فنڈز منجمد کرنے کے احکامات افسوسناک ہیں۔