’ایکس‘ کے تمام صارفین سے ماہانہ فیس وصول کیے جانے کا امکان
آن لائن سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک نے بوٹ اکاؤنٹس میں کمی کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے تمام صارفین کے لیے ماہانہ فیس متعارف کروائی جاسکتی ہے۔
ٹیکنالوجی ٹائیکون ایلون مسک نے گزشتہ برس اکتوبر میں 44 ارب ڈالر میں یہ پلیٹ فارم خریدنے کے بعد سے اس میں متعدد تبدیلیاں کی ہیں جسے اُس وقت ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا۔
وہ اس پلیٹ فارم کے ہزاروں ملازمین کو برطرف کرچکے ہیں، ادائیگی کے عوض پریمیئم آپشن بھی متعارف کروایا ہے اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت کئی لوگوں کے معطل شدہ اکاؤنٹس کو بحال کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جولائی میں ’ایکس‘ نے اشتہاروں کے عوض ملنے والی اپنی تقریباً نصف آمدنی کھو دی تھی، بوٹ اکاؤنٹس (جو انسانوں کے بجائے کمپیوٹر پروگراموں کے ذریعے چلائے جاتے ہیں) ایکس پر عام ہیں، جہاں انہیں مصنوعی طور پر سیاسی پیغامات یا نسلی تعصب پھیلانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
گزشتہ روز ایلون مسک کے ساتھ بات چیت کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے آن لائن اینٹی سیمٹزم (یہودیت دشمنی) کا ذکر کیا اور سوال کیا کہ اسے بڑھاوا دینے کے لیے ’ایکس‘ کس طرح بوٹس کے استعمال کو روک سکتا ہے؟
ایلون مسک نے جواب دیا کہ اُن کی کمپنی ’ایکس سسٹم‘ کے استعمال کے لیے ایک چھوٹی ماہانہ فیس مقرر کرنے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ یہ واحد طریقہ ہے جس کے ذریعے میں بوٹ اکاؤنٹس کی بھرمار سے نمٹ سکتا ہوں۔
ایلون مسک نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایک بوٹ اکاؤنٹ کی قیمت ایک پیسہ سے بھی کم ہوتی ہے، اسے ایک پیسے کا دسواں حصہ سمجھ لیں، لیکن اگر کسی کو (ایکس کے استعمال کے لیے) چند ڈالر، کچھ معمولی رقم بھی ادا کرنی پڑے تو بوٹس کی قیمت بہت زیادہ ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی کو کوئی نیا بوٹ اکاؤنٹ بنانا ہوگا تو اسے ادائیگی کا نیا طریقہ بھی اپنانا پڑے گا۔
یہ بات چیت (جو کہ ایکس پر نشر کی گئی) ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایلون مسک اور امریکی یہودی گروپ اینٹی ڈیفیمیشن لیگ (اے ڈی ایل) کے درمیان تناؤ جاری ہے۔
اینٹی ڈیفیمیشن لیگ (اے ڈی ایل) کی جانب سے ’ایکس‘ پر یہود دشمنی کے الزامات کو ایلون مسک نے بےبنیاد قرار دیا ہے جس نے اُن کے بقول ایڈورٹائزرز کو خوفزدہ کردیا ہے اور ان کی کمپنی کی آمدنی کو نقصان پہنچایا ہے۔
ایلون مسک نے اینٹی ڈیفیمیشن لیگ (اے ڈی ایل) کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا عندیہ بھی دے دیا ہے۔