• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
سپریم کورٹ کی لائیو نشریات کو قانونی، صحافی اور سیاسی برادری میں سے بہت سے لوگوں کی طرف سے ایک خوش آئند قدم سمجھا گیا ہے: فوٹو

’منی انقلاب، نئے دور کی علامت‘، سپریم کورٹ سماعت کی لائیو نشریات پر ردعمل

سپریم کورٹ کی خاص طور پر اہم آئینی معاملات پر براہ راست سماعتوں کی نشریات چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ایک مناسب اور درست فیصلہ ہے، جبران ناصر
شائع September 18, 2023

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے ملک کے چیف جسٹس کی حیثیت سے پہلے دن کا آغاز سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر فل کورٹ سماعت سے ہوا جو کہ چیف جسٹس کے حکم پر پاکستان کی عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ براہ راست نشر سے ہوا۔

سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 رواں سال کے شروع میں پارلیمنٹ میں منظور ہوا تھا جس کا مقصد چیف جسٹس کے ازخود نوٹس لینے اور بینچوں کی تشکیل کے اختیار میں عدالت عظمیٰ کے دو سینئر ججوں کو شامل کرتے ہوئے تین ججوں کی کمیٹی کے سپرد کرنا تھا، جس میں دیگر عوامی اہمیت کے آئینی معاملات بھی شامل تھے۔

قانون میں کہا گیا تھا کہ کمیٹی یہ فیصلہ بھی کرے گی کہ آیا ازخود نوٹس پر معاملہ اٹھایا جائے یا نہیں، جو کہ پہلے چیف جسٹس کا صوبدیدی اختیار تھا۔

سپریم کورٹ میں فل کورٹ سماعت کی لائیو نشریات کو قانونی، صحافی اور سیاسی برادری کی چیدہ شخصیات کی طرف سے ایک خوش آئند قدم قرار دیا گیا اور اس اقدام کو سراہا گیا۔

’منی انقلاب‘

معروف صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے لائیو کوریج کو سپریم کورٹ میں ’منی انقلاب‘ قرار دیا، تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ حقیقی عدالتی انقلاب صرف سخت اصلاحات کے ذریعے ہی آسکتا ہے، انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے۔

سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر سحر کامران نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ پاکستان کی سپریم کورٹ میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔

انہوں نے نشان دہی کی کہ علامتی اشاروں سے ہٹ کر، گہرائی میں جانا اور مشاہدہ کرنا ضروری ہے کہ یہ روایات انصاف اور قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے کس طرح سودمند ہوتی ہیں۔

معروف صحافی عاصمہ شیرازی نے سپریم کورٹ کی سماعت اور براہ راست نشریات کو ’تاریخ ساز‘ قرار دیا۔

صحافی اور تجزیہ کار فہد حسین نے کہا کہ براہ راست نشریات اس بات کی علامت ہے کہ نیا دور آرہا ہے، اظہار، لہجے، جذبات، چہرے، لغویات، منطق، سوالات ہر چیز کی جانچ شدید عوامی نظر میں ہوگی۔

ٹیکنالوجی، شفافیت اور رسائی

کراؤن لا چیمبرز کے وکیل اور منیجنگ پارٹنر ابوذر سلمان نیازی نے کہا کہ لائیو اسٹریمنگ شفافیت، انصاف تک رسائی، اور تعلیم کی طرف ایک شان دار قدم ہے۔

انہوں نے اردو تراجم کی اہمیت کی طرف بھی اشارہ کیا تاکہ سماعت عوام تک زیادہ سے زیادہ قابل رسائی بنائی جا سکے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وکیل اور مرکزی قانونی کوآرڈینیٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ زندہ باد! پاکستان بالآخر ٹیکنالوجی کے دور میں داخل ہو گیا۔

وکیل اور سماجی کارکن جبران ناصر نے کہا کہ سپریم کورٹ کی خاص طور پر اہم آئینی معاملات پر سماعت کی براہ راست نشریات چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ایک مناسب اور درست فیصلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جج عوام کی خدمت کے لیے ہوتے ہیں اس لیے ان کا طرز عمل شفاف ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل ججوں کو مزید جوابدہ بنائے گا اور رپورٹرز کی طرف سے ججوں اور عدالتی کارروائیوں کے بارے میں رچائے جانے والے غیر ضروری ڈرامے کو بھی ختم کرے گا کیونکہ لوگ دیکھ سکتے ہیں کہ حقیقت میں وہاں کیا ہوتا ہے۔

جبران ناصر نے کہا کہ ہماری عدلیہ کو ڈیجیٹل دور اپنانے اور عدالتوں اور انصاف کو مزید قابل رسائی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

جبران ناصر نے یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے پیشروؤں کے برعکس یہ ظاہر کیا کہ وہ اپنے ساتھیوں کے اختلاف رائے سے نہیں ڈرتے تھے۔

صحافی اور سما ٹی وی کے صدر ندیم ملک نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کی کارروائی براہ راست دکھا کر تاریخ لکھ رہے ہیں۔

ندیم ملک نے سابق چیف جسٹس کی طرف سے شفافیت کی کمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے سابق چیف جسٹسز شفافیت اور انصاف یقینی بنانے میں ناکام رہے، آئیے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کی تمام کارروائیاں براہ راست چینلز پر دکھانے کے لیے ایک قانون بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ناانصافی کی حوصلہ شکنی اور عدالتی نظام سے سمجھوتہ کرنے کے لیے ایک طویل سفر طے کرے گا۔

’غلط سمت میں ایک قدم‘

تاہم پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر خان نے مزید کوئی تبصرہ کیے بغیر لائیو اسٹریم کو ’غلط سمت میں ایک قدم‘ قرار دیا۔

صحافی حسن زیدی نے نشان دہی کی کہ سپریم کورٹ کے فل کورٹ کی سماعت کی براہ راست نشریات قابل احترام لباس میں عدالتی شعبے میں ’اوسط درجے‘ قابلیت کی بے نقابی کا بھی زبردست قدم ہے۔