میڈیکل کالجز میں داخلے کے امتحان میں بےضابطگیوں کی نشاندہی، کارروائی کا مطالبہ
پشاور ہائی کورٹ نے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) کے نتائج کے اجرا پر پابندی عائد کردی ہے جبکہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو معلوم ہوا ہے کہ رواں برس کے امتحان میں نصاب سے باہر کے چند سوالات بھی شامل کیے گئے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ایم ڈی سی کے صدر ڈاکٹر رضوان تاج نے گزشتہ روز تمام سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو ہدایت دی کہ وہ اپنے سوالیہ پرچوں کو دوبارہ چیک کریں اور پیپر میں پائے جانے والے کسی بھی تضاد کو جلد از جلد دور کریں۔
انہوں نے یہ ہدایت بھی دی کہ جامعات کو امتحان کے دوران ناجائز طریقے استعمال کرنے میں ملوث تمام افراد کے خلاف تحقیقات اور سنجیدہ کارروائی کرنی چاہیے۔
صدر پی ایم ڈی سی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قومی اور غیرملکی مقامات پر ایم ڈی کیٹ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو چکا ہے، تقریباً ایک لاکھ 87 ہزار طلبہ نے ٹیسٹ میں حصہ لیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امتحانی عمل کا جائزہ لینے، پرچہ مشکل ہونے کی سطح کا اندازہ لگانے، ایم ڈی کیٹ امتحان کے دوران پیدا ہونے والے ممکنہ مسائل کو حل کرنے اور امتحان کی شفافیت اور دیانت کو یقینی بنانے کے لیے صدر پی ایم ڈی سی پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے ایم ڈی کیٹ 2023 کا بعد از امتحان جائزہ اجلاس منعقد کیا۔
اجلاس میں یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز، خیبر میڈیکل یونیورسٹی، جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی، شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی، بلوچستان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز اور پی ایم ڈی سی کے شعبہ امتحانات سمیت ٹیسٹ لینے والی تمام صوبائی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے شرکت کی۔
اجلاس کے دوران پی ایم ڈی سی کے صدر نے ایم ڈی کیٹ پیپر کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی خبروں اور اس کی صداقت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور استفسار کیا، خیبر میڈیکل یونیورسٹی کےوائس چانسلر نے بتایا کہ تقریباً 46 ہزار 439 طلبہ رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے 45 ہزار 640 نے امتحان میں شرکت کی۔
انہوں نے آگاہ کیا کہ امتحان کے دوران 219 طلبہ کو نقل کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا اور اس میں ملوث تمام امیدواروں کے خلاف ضروری قانونی کارروائی کی گئی ہے، انٹیلی جنس ایجنسیوں سے نقل کے لیے استعمال ہونے والے آلات کی پیشگی معلومات مل گئی تھیں، لہٰذا تمام امیدواروں کو تمام مراکز پر حفاظتی چیکنگ اور تلاشی کے ذریعے مناسب طریقے سے چیک کیا گیا۔
جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر نے بتایا کہ سندھ سے کل 40 ہزار 528 امیدوار رجسٹرڈ ہوئے جن میں سے 98 فیصد امیدوار 4 شہروں میں ہونے والے ایم ڈی کیٹ امتحان میں شریک ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ رازداری کو یقینی بنانے کے لیے خفیہ امتحانی مواد کو منتقل کرنے کے لیے ایک کورئیر کمپنی کی خدمات حاصل کی گئیں، نقل کے کُل 3 کیسز پکڑے گئے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حل شدہ پرچہ ویب سائٹ پر جاری (کِی اپ لوڈ) کرنے کے 4گھنٹے بعد انہیں پیپر لیک ہونے کی تصاویر اور شکایات موصول ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ شکایات کی تحقیقات کے لیے سینیئر حکام پر مشتمل 5 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم یونٹ کے اراکین شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کمیٹی 48 گھنٹوں میں اپنے نتائج پیش کرے گی جس کے آنے تک ایم ڈی کیٹ امتحان نتائج کے اعلان میں تاخیر ہوگی۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے نمائندے نے بتایا کہ پاکستان اور بیرون ملک ایم ڈی کیٹ میں لگ بھگ 18 ہزار طلبہ نے شرکت کی، جن میں سے 100 سے زائد طلبہ نے شکایات درج کرائیں، بعد ازاں نگران وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر ندیم جان نے صوبائی وزرا صحت اور پی ایم ڈی سی کے صدر سے ملاقات کی۔
دریں اثنا، پشاور ہائی کورٹ نے گزشتہ روز خیبر میڈیکل یونیورسٹی اور ایجوکیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایویلیوایشن اتھارٹی کو حالیہ ایم ڈی کیٹ کے نتائج کو ان کی آفیشل ویب سائٹ پر شائع کرنے سے روک دیا۔
یہ فیصلہ جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بینچ نے جاری کیا، متعلقہ طلبہ/امیدواروں کی جانب سے ہائی کورٹ کے انسانی حقوق سیل میں دائر 23 درخواستوں کی پیروی کی گئی، جنہوں نے ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا تھا۔