مستونگ میں کارروائی کے دوران داعش کمانڈر مارا گیا، محکمہ انسداد دہشت گردی
بلوچستان کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کہا ہے کہ مستونگ میں ایک کارروائی کے دوران کالعدم تنظیم داعش کا مشتبہ کمانڈر مارا گیا۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ خفیہ اطلاع ملی تھی کہ داعش بلوچستان کا ایک کمانڈر غلام دین عرف شعیب علاقے اور اطراف میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کے حوالے سے مستونگ کا دورہ کر رہے ہیں۔
بیان میں سی ٹی دی نے دہشت گرد تنظیم کا عربی نام اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کا نام استعمال کیا۔
کارروائی کے حوالے سے بتایا گیا کہ سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے علاقے میں کارروائی شروع کی اور ملزم کو گھیرے میں لے کر ان کو ہتھیار ڈالنے کا کہا لیکن اس نے وہاں بھاگنے کے لیے فائرنگ شروع کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی نے پہلے ہی منصوبہ بنایا ہوا تھا اسی لیے طاقت کے زور پر اس سے زیر کیا اور فائرنگ کے تبادلے میں وہ مارا گیا۔
سی ٹی ڈی نے بتایا کہ داعش کا کمانڈر مبینہ طور پر صوبے میں بدترین دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا، جس میں جمعیت علمائے اسلام کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری پر حملہ، 2016 میں کوئٹہ میں وکلا پر خودکش حملہ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق پر خودکش حملہ، سبی میلہ اور کوئٹہ پولیس پر کئی حملے، مچھ میں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کا قتل شامل ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ مارے گئے دہشت گرد نے وزیرستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تربیت حاصل کرنے کے بعد 2015 میں داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔
سی ٹی ڈی نے کہا کہ اس حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پولیس نے کہا تھا کہ کوئٹہ کے علاقے اغبرگ میں سی ٹی ڈی کی کارروائی کے دوران کالعدم ٹی ٹی پی کے 5 دہشت گردوں کو مار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل 2 ستمبر کو سی ٹی ڈی نے کہا تھا کہ کوئٹہ اور واشوک اضلاع میں خفیہ اطلاع کی بنیاد پر دو الگ الگ کارروائیوں میں کالعدم ٹی ٹی پی اور داعش کے 8 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں گزشتہ ماہ پیش کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹی ٹی پی اور ان سے منسلک دیگر گروپس اور القاعدہ نیٹو کا جدید اسلحہ داعش کو فراہم کر رہی ہیں۔
دوسری جانب پاکستان میں گزشتہ برس نومبر میں کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے حکومت کے ساتھ فائربندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد دہشت گردی کی کارروائیوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔
دہشت گردوں کی جانب سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں زیادہ کارروائیاں کی گئیں اور سیکڑوں معصوم شہری جان سے گئے۔
اس سے قبل 31 اگست کو بلوچستان کے علاقے مہاجر کیمپ سرخاب پشین میں محکمہ انسداد دہشت گردی نے خفیہ اطلاعات پر مبنی کامیاب آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں کالعدم ٹی ٹی پی کے 4 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گردوں کے خفیہ ٹھکانے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کرلیا گیا تھا۔
بیان میں مزید بتایا گیا تھا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد پولیس اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ دہشت گردی کی مختلف سنگین وارداتوں میں ملوث تھے۔