• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

پیپلزپارٹی نے 90 روز کے اندر عام انتخابات کرانے کے مؤقف میں نرمی اختیار کرلی

شائع September 6, 2023
ایک سے زیادہ مواقع پر پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما اس مطالبے کو دہرا چکے ہیں—فائل فوٹو: اے پی
ایک سے زیادہ مواقع پر پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما اس مطالبے کو دہرا چکے ہیں—فائل فوٹو: اے پی

پیپلز پارٹی 90 روز کے اندر عام انتخابات کرانے کے اپنے سخت مؤقف میں گزشتہ روز پہلی بار کچھ لچک کا مظاہرہ کرتی نظر آئی اور 3 ماہ کی ڈیڈ لائن کا حوالہ دیے بغیر ’آئین کے مطابق‘ انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے گزشتہ ماہ حلقہ بندیوں کے منصوبے کا اعلان کیا تھا، جس نے 90 روز کے اندر انتخابات کا امکان ختم کردیا تھا، جس کے بعد 3 ماہ کے اندر ملک گیر انتخابات کرانے کا مطالبہ کرنے والی تمام جماعتوں میں پیپلز پارٹی سب سے زیادہ آواز اٹھا رہی تھی۔

ایک سے زیادہ مواقع پر پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما، بشمول شیری رحمٰن، نثار کھوڑو اور نیئر بخاری اس مطالبے کو دہرا چکے ہیں، حتیٰ کہ آئینی ڈیڈ لائن کو پورا کرنے میں الیکشن کمیشن کے ناکام ہونے کی صورت میں قانونی راستہ اختیار کرنے کا عندیہ بھی دے چکے ہیں۔

تاہم اس حوالے سے اب ایک تازہ پیغام پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے آیا ہے، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں زور دیا کہ صرف جمہوری عمل کا تسلسل ہی ملک کو درپیش چیلنجز کا حل نکال سکتا ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی کی جانب سے سابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، نثار کھوڑو، سید ناصر حسین شاہ، سید نوید قمر اور شگفتہ جمانی سمیت پارٹی رہنماؤں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں کے بعد بلاول ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عام انتخابات آئین کے مطابق ہونے چاہئیں تاکہ جمہوری حکومت عوام کے مسائل حل کر سکے۔

حالیہ چند ہفتوں کے دوران یہ پہلا موقع ہے جب پیپلزپارٹی نے 90 روز کی ڈیڈلائن کا واضح طور پر ذکر کیے بغیر آئین کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔

بظاہر ایسا لگتا ہے کہ نثار کھوڑو بھی اس نئی پارٹی لائن پر آمادہ ہو گئے ہیں جنہوں نے سندھ اسمبلی کی تحلیل کے ایک روز بعد 12 اگست کو اس مطالبے کو دہرایا تھا، سینیٹر کا اب کہنا ہے کہ ان کی پارٹی ہمیشہ آئین کے ساتھ کھڑی ہے اور مضبوط اور خوشحال جمہوری نظام کے لیے یونہی کھڑی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 آئین سے بالاتر نہیں ہے اور اس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ انتخابات 90 روز کے اندر کرائے جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تازہ حلقہ بندیاں عملی طور پر زیادہ مؤثر نہیں ہوں گی کیونکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کی تعداد میں اضافے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

’انتخابات میں بھرپور شرکت‘

بلاول ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق ملاقاتوں میں سیاسی و معاشی صورتحال، عوامی مسائل اور تنظیمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی پارٹی انتخابات کے لیے تیار ہے اور بھرپور طریقے سے اس میں حصہ لے گی۔

بیان کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پارٹی کی تنظیم اور یونٹس کو گھر گھر انتخابی مہم یقینی بناتے ہوئے اپنا متحرک اور مؤثر کردار ادا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام میں خواتین کی فعال شرکت کے بغیر انتخابات میں بہتر نتائج حاصل کرنا آسان نہیں ہے، خواتین ملک بھر میں ہونے والے عام انتخابات میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔

سابق وزیراعلیٰ سندھ نے پارٹی چیئرمین کے ساتھ ملاقات کے دوران انہیں نگران حکومت کے حالیہ فیصلوں کے بارے میں آگاہ کیا جو سندھ میں فلاحی منصوبوں کو بری طرح متاثر کریں گے۔

بیان کے مطابق مراد علی شاہ نے پارٹی چیئرمین کو بتایا کہ مہنگائی کے پیش نظر سندھ میں پیپلز پارٹی کی پچھلی حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ کے لیے سبسڈی مختص کی تھی تاکہ مہنگائی کی بدترین صورت حال میں کرایوں میں اضافہ نہ ہو لیکن نگران حکومت نے اس طرح کی سبسڈیز بند کر دیں۔

بیان میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ نگران حکومت نے سندھ کے ترقیاتی منصوبوں اور سرکاری ہسپتالوں کے لیے مختص فنڈز کو منجمد کر دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024