راولپنڈی: اسلحے کی نوک پر 14 سالہ یتیم بچی کا ریپ کرنے والا پڑوسی گرفتار
راولپنڈی کے علاقہ چک جلال دین میں 14 سالہ یتیم بچی کا اسلحے کی نوک پر پڑوسی نے ریپ کردیا۔
ڈر اور خوف میں مبتلا معصوم بچی نے 3 ہفتوں بعد درندگی کا نشانہ بنانے والے ملزم سے متعلق اپنے چچا کو آگاہ کیا جس کے بعد دھمیال پولیس نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 376 کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
مقدمے کے تفتیشی افسر سکندر اعظم نے بتایا 25 سالہ ملزم عثمان لودھی کو گرفتار کرکے بچی کا میڈیکل کرا لیا گیا ہے، ملزم کو علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کر کے جسمانی ریمانڈ لیا جائے گا اور ڈی این اے بھی کرایا جائے گا۔
تھانہ دھمیال کے مقدمہ نمبر 1083 کے مطابق چک جلال دین کے رہائشی محمد نوید نے پولیس کو رپورٹ درج کروائی کہ میری 14 سے 15 سالہ بھتیجی ہے، جس کے والدین فوت ہو چکے ہیں اور وہ میری والدہ کی زیرکفالت ہے جو ضعیف العمر ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی روز سے میری بھتیجی بہت سہمی اور ڈری ہوئی تھی، ہمارے پوچھنے پر بچی نے رونا شروع کر دیا اور بتایا کہ 11 اگست شام 4 بجے جب گھر میں کوئی نہیں تھا اور وہ گھر میں اکیلی تھی تو گھر کے ساتھ رہائش پذیر عثمان لودھی نامی نوجوان چھت کے ذریعے ہمارے گھر میں گھس آیا تھا۔
بچی کے مطابق اس نے اسلحے کی نوک پر اسے ڈرایا دھمکایا، جان سے مارنے کی دھمکی دی اور زبردستی اٹھا کر کمرے میں لے گیا، بچی کے شور شرابہ کرنے کے باوجود ملزم نے اس کا ریپ کردیا۔
مدعی نے مقدمے کے متن میں استدعا کی کہ ہمارا غریب گھرانے سے تعلق ہے، ہماری مدد کی جائے اور ملزم کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے، جس کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر لیا۔
اس حوالے سے مقدمے کے تفتیشی افسر سب انسپکٹر سکندر اعظم نے بتایا کہ ملزم کی عمر 25 سال ہے اور وہ سیلز مین ہے، دکانوں کو کھانے پینے کی چیزیں سپلائی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بچی کا میڈیکل کرا لیا گیا ہے، جس کا ابھی ڈی این اے ہونا باقی ہے، اس سلسلے میں ملزم کو عدالت پیش کر کے جسمانی ریمانڈ لیا جائے گا اور ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔
سب انسپکٹر نے میڈیکل رپورٹ سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ابھی رپورٹ موصول نہیں ہوئی کیونکہ گزشتہ روز ہی بچی کا میڈیکل کرایا گیا تھا، میڈیکل رپورٹ مثبت آئے گی یا منفی اس سے متعلق کچھ کہا نہیں جا سکتا، البتہ ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد اصل صورتحال واضح ہو جائے گی۔
واضح رہے کہ تقریباً ایک سال قبل سابق وزیر داخلہ پنجاب عطا تارڑ نے خواتین اور بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیشِ نظر ’ایمرجنسی‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوبے بھر میں روزانہ تقریباً 4 سے 5 خواتین کا ریپ کیا جارہا ہے۔
تاہم سابق وزیر کی جانب سے خطرے کی گھنٹی بجانے کے باوجود خواتین کے تحفظ کے حوالے سے صورتحال بہتر نہیں ہوئی۔
گزشتہ ماہ 15 اگست کو راولپنڈی کے سرکاری بینظیر بھٹو ہسپتال کے ایکسرے روم میں 2 بچوں کی ماں کا مبینہ طور پر ریپ کردیا گیا تھا۔
قبل ازیں 14 جولائی کو اسلام آباد پولیس نے مارگلہ کی پہاڑیوں میں ہائکنگ ٹریل پر خاتون کے مبینہ ریپ کا مقدمہ درج کرلیا تھا۔
10 جون کو ڈان اخبار کی رپورٹ لاہور پولیس نے مختلف ملزمان کے خلاف ریپ کے 8 مقدمات درج کیے تھے جنہوں نے متاثرین کو جبر، بلیک میلنگ کا استعمال کر کے اور اچھی تنخواہ کی نوکری کا لالچ دے کر جنسی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔